نیلسن منڈیلا اور ہندوتوا نسلی تفریق! (انشال راؤ)

یوں تو بھارت کا اصل چہرہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جمہوری اور سیکیولر ریاست ہونے کے دعویدار ملک کی اصلیت اب ساری دنیا کے سامنے آچکی ہے۔نہ بھارت میں غیرہندو محفوظ ہیں نہ ہی ہمسائے اس کے شر سے بچے ہوے ہیں عالمی عدالت انصاف نے واضح طور پر بھارتی دہشتگرد کو مجرم قرار دیدیا ہے جس پر بھارت ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی کا پروپیگنڈہ رچا کر ریاستی دہشتگردی کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے، موذی ریاست کو ویانا کنونشن کا کوئی احترام نہیں، یہ مسلسل ویانا کنونشن کے تحت لاز آف ٹریٹی کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے پاکستان سے کیے گئے آبی معاہدے کی سنگین حد تک خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے حصے کے پانی کو روک رہا ہے جو آگے چل کر کسی بڑی جنگ کا شاخسانہ ثابت ہوسکتا ہے،ماہ جولائی کی 18 تاریخ کو پوری دنیا میں عالمی یوم نیلسن منڈیلا منایا گیاہے، جس کے تحت بڑے بڑے سیمینارز، ریلیاں، اجتماعات اور مختلف زرائع ابلاغ کے زریعے سے دنیا میں نسلی تفریق کے خاتمے، محبت و امن، مساوات و اخوت، انسانی آزادی کا پیغام دیا جارہا ہے یہ سلسلہ مسلسل ایک دہائی سے جاری ہے مگر تُف ہزار تُف بھارتی ریاست اور اسکے بھگوا دہشتگردوں پر جو بندر، سانپ اور گائے جیسے جانوروں کو تو خدا کا درجہ دیتے ہیں جبکہ اشرف المخلوقات ”انسان” پر ظلم و جبر ڈھاتے ہیں، اقوام متحدہ ہو یا انسانی حقوق کی تنظیموں یا پھر امریکہ کی رپورٹ ہوں سب میں واضح ہے کہ نام نہاد سیکیولر ریاست میں انسانیت کا جنازہ نکل چکا ہے، بھارت ICJ میں نوازشریف کے انٹرویو کو بطور دلیل کے پیش کرتا ہے مگر مودی کے اعلانیہ اعتراف جرم کو بھول گئے کہ اس نے اور اس کی آرگنائزیشن نے پاکستان توڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور آئے دن پاکستان پہ حملے کی دھمکیاں دیکر دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہے اس کے علاوہ نہتے کشمیریوں کے پرامن احتجاج کے جواب میں بھارتی آرمی چیف کا گولی کا حکم ریاستی غیرانسانی پالیسی کا واضح اظہار ہے، آج جب دنیا میں نسلی تفریق پہ سیمینارز، تقریریں، پروگرامات ہورہے ہیں تو اس کے عین متضاد بھارتی پالیسی انسانیت کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے، یوم نیلسن منڈیلا سے فقط ایک روز پہلے بھارتی علاقے فتح پور میں گائے کے گوشت کا الزام لگا کر پورے مدرسے کو جلادیا گیا مقدس قرآنی نسخوں کی توہین کی جاتی رہی، کشمیر تو کشمیر اندرون بھارت بھی اقلیتوں کے لیے دنیا کی خطرناک ترین جگہ بن چکی ہے ستم در ستم ان خطرناک مظالم کو بھارت کا قانون، عدالت، حکومت روکنے کے لیے تیار نہیں بلکہ متاثرین پر ہی مقدمے دائر کرکے دہشتگردی کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، ویانا کنونشن کا شور مچانے والی بھگوا بھارتی حکومت کشمیریوں کی مرضی کے برخلاف آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان کرکے کشمیریوں سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے جو ویانا کنونشن کے تحت لا آف ٹریٹی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہندوتوا دہشتگردی کے عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں جس کے بعد بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ، ماب لنچنگ، ظلم و جبر بڑھتا جارہا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز ریاستی سرپرستی میں بڑھایا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ طرف لابنگ و پروپیگنڈے کا سہارا لیکر دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش پہ گامزن ہے، اقوام متحدہ و دیگر عالمی قوتیں مجرمانہ طور پہ خاموش ہیں اس قسم کے گھٹن زدہ ماحول میں ایک ہی اشارہ ملتا ہے کہ بھارت میں پھر کسی غزنوی، غوری، ابدالی کی آمد آمد ہے۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں