بھارتی توسیع پسند عزائم (Colonialism) عالمی امن کو خطرہ! (انشال راؤ)

مسلسل جدوجہد اور جان و مال کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا مگر بھارت نے مکاری سے کشمیر سمیت بہت سی ریاستوں پر قبضہ کرلیا، یہ وہ وقت تھا جب دنیا جنگ عظیم دوم کی ہولناک تباہی کو دیکھتے ہوے کالونیلزم Colonialism سے بیزار ہوکر مختلف اقوام کو آزادی دے رہی تھی لیکن بھارت وہ واحد ریاست ہے جس نے پیدا ہوتے ہی دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے کی بنیاد رکھدی اور کالونیلزم کو اپنا ایجنڈا بنایا جس کے تحت ہی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمالیا جسے کشمیری عوام نے ہرگز برداشت نہیں کیا اور علم بغاوت بلند کرتے ہوے آزادی کی تحریک شروع کردی جسے بھارت نے طاقت کے زور پہ دبانے کی کوشش کی مگر آزادی کے یہ پروانے جو 1931 سے قربانیاں دیتے آرہے تھے بھلا بھارتی ظلم و ستم سے کیسے دب سکتے تھے، جب بھارتی گرفت کمزور پڑی تو فوراً معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا، اقوام متحدہ نے پاک بھارت موقف سن کر یہ فیصلہ لیا اور قرارداد پاس کی کہ مسئلہ کشمیر استصواب رائے سے حل کیا جائیگا وقتی طور پہ تو بھارت نے ہاں کی مگر اس پہ عمل نہ کیا، بلاواسطہ یا بلواسطہ مسئلہ کشمیر پر UNSC ابتک 18 قراردادیں منظور کرچکا ہے لیکن معاملہ وہیں اٹکا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 1960 کے ڈیکلیئریشن کے مطابق “اگر کوئی ریاست کسی علاقے پر غاصبانہ تسلط قائم کرے، لوگوں کی آزادی صلب کرے تو وہ ریاست عالمی انسانی حقوق چارٹر کے آرٹیکل نمبر 1 کی انکاری ہے” اس کے علاوہ بھار ICCPR کا سگنیٹری ہے جس کا بنیادی اصول ہے کہ حق خود ارادیت عوام کا بنیادی حق ہے، اس لحاظ سے بھارت نہ صرف انسانی حقوق چارٹر کا انکاری ہے بلکہ ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، بھارت کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور ان کی آواز کو غیرانسانی طریقوں سے دبانے کی کوشش کرتا آرہا ہے، مسلسل جدوجہد اور جان و مال کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا مگر بھارت نے مکاری سے کشمیر سمیت بہت سی ریاستوں پر قبضہ کرلیا، یہ وہ وقت تھا جب دنیا جنگ عظیم دوم کی ہولناک تباہی کو دیکھتے ہوے کالونیلزم Colonialism سے بیزار ہوکر مختلف اقوام کو آزادی دے رہی تھی لیکن بھارت وہ واحد ریاست ہے جس نے پیدا ہوتے ہی دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے کی بنیاد رکھدی اور کالونیلزم کو اپنا ایجنڈا بنایا جس کے تحت ہی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمالیا جسے کشمیری عوام نے ہرگز برداشت نہیں کیا اور علم بغاوت بلند کرتے ہوے آزادی کی تحریک شروع کردی جسے بھارت نے طاقت کے زور پہ دبانے کی کوشش کی مگر آزادی کے یہ پروانے جو 1931 سے قربانیاں دیتے آرہے تھے بھلا بھارتی ظلم و ستم سے کیسے دب سکتے تھے، جب بھارتی گرفت کمزور پڑی تو فوراً معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔

اقوام متحدہ نے پاک بھارت موقف سن کر یہ فیصلہ لیا اور قرارداد پاس کی کہ مسئلہ کشمیر استصواب رائے سے حل کیا جائیگا وقتی طور پہ تو بھارت نے ہاں کی مگر اس پہ عمل نہ کیا، بلاواسطہ یا بلواسطہ مسئلہ کشمیر پر UNSC ابتک 18 قراردادیں منظور کرچکا ہے لیکن معاملہ وہیں اٹکا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 1960 کے ڈیکلیئریشن کے مطابق “اگر کوئی ریاست کسی علاقے پر غاصبانہ تسلط قائم کرے، لوگوں کی آزادی صلب کرے تو وہ ریاست عالمی انسانی حقوق چارٹر کے آرٹیکل نمبر 1 کی انکاری ہے” اس کے علاوہ بھار ICCPR کا سگنیٹری ہے جس کا بنیادی اصول ہے کہ حق خود ارادیت عوام کا بنیادی حق ہے، اس لحاظ سے بھارت نہ صرف انسانی حقوق چارٹر کا انکاری ہے بلکہ ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، بھارت کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور ان کی آواز کو غیرانسانی طریقوں سے دبانے کی کوشش کرتا آرہا ہے، OHCHR کی 2019 کی رپورٹ کے مطابق بھارت کشمیریوں کے ساتھ میں غیرانسانی سلوک کا مرتکب ہے، بھارت انسانی حقوق کے برخلاف نہتے کشمیریوں پر طاقت کا جارحانہ استعمال کررہا ہے اور فورسز کو ظلم و بربریت پر استثنیٰ حاصل ہے۔

2001 ڈربن میں منعقدہ انجمن اقوام متحدہ کے تحت عالمی کانفرنس برائے نسلی تفریق، عدم برداشت و زینوفوبیا میں کالونیل Colonial دور میں انسانوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور Slavery پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا مزیدبرآں اس لعنت کی روک تھام کے لیے عزم کا اظہار کیا گیا اور متاثرین کو Reparation کے تحت مالی امداد کے لیے بات کی گئی، اس کے علاوہ 1949 کے Reparation کیس کی روشنی میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو جان و مال کے نقصان کے ازالے کے لیے حکومت پاکستان اور کشمیری عوام کو چاہئے کہ عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں، اقوام عالم کو کالونیل دور کی ہولناکیوں کو دیکھتے ہوے بھارت کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے تاکہ دنیا کے امن کو مزید خطرہ پیدا نہ ہو، بھارتی سازشی ایجنڈے اور ریاستی پھیلاو کے ایجنڈے کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے مابین چار ہولناک جنگیں ہوچکی ہیں، اگر اب بھی اقوام عالم نے بھارت کو اس کے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہ رکھا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت کی آزادی نہیں دی تو کوئی بعید نہیں کہ اس بار ہونے والی جنگ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں