عراق: بغداد میں 141 یزیدی افراد کی اجتماعی قبر دریافت، داعش نے قتل کیا، حکام

بغداد (نیوز ڈیسک) عراقی حکام نے واضح کیا ہے کہ اجتماعی قبر سے برآمد ہونے والی سینکڑوں لاشوں کے ڈی این اے کے نمونے لے کر ان کا متعلقہ خاندانوں سے جمع کیے گئے ڈیٹا بینک کے ساتھ موازنہ کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق عراق کے دارلحکومت بغداد میں فارنزک کے ذریعے 141 لاشوں کی شناخت عمل میں لائی جا رہی ہے، یہ لاشیں شمالی عراق میں یزیدی اقلیت کے مرکزی گڑھ سنجار میں اجتماعی قبروں سے نکالی گئی تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سلسلے میں عراقی عہدے دار زید الیوسف نے بتایا کہ ابتدا میں انسانی باقیات کا معائنہ کیا جائے گا اور اس کے بعد ڈی این اے کے نمونے لے کر ان کا متعلقہ خاندانوں سے جمع کیے گئے ڈیٹا بینک کے ساتھ موازنہ کیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سال 2014 میں داعش تنظیم نے نینوی صوبے کے علاقے سنجار میں یزیدیوں کی ایک بڑی تعداد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

اس دوران ہزاروں افراد نے راہ فرار اختیار کی جب کہ ہزاروں لڑکیوں اور خواتین کو “سبایا” (جنگ میں قید ہو کر ملنے والی عورت) کے طور پر یرغمال بنا لیا گیا۔

داعش کے ہاتھوں 6400 سے زیادہ یزیدیوں کو اغوا کیا گیا جن میں 3200 فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ان میں سے بعض کو بچا لیا گیا اور دیگر بہت سوں کو انجام نا معلوم ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ سنجار کے گاؤں کوجو میں مقامی آبادی کے سیکڑوں افراد داعش تنظیم کے ہاتھوں قتل کر دیے گئے جب کہ 700 سے زیادہ عورتوں اور بچوں کو اغوا کر لیا گیا۔

زید الیوسف کے مطابق سنجار کے خاندانوں کے ڈی این اے کے 1280 کے قریب نمونے لیے گئے ہیں تاہم مشکل یہ ہے کہ بہت سے خاندان ایسے ہیں جن میں صرف ایک شخص باقی رہ گیا ہے اور باقی تمام لوگ لا پتہ ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق داعش تنظیم کے ہاتھوں اغوا ہونے والی یزیدی خواتین میں سے بہت سی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں مگر اب بھی ایسی ہزاروں خواتین کا انجام معلوم نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں