ایران نے امریکا کے گرائے گئے ڈرون کا ملبہ دنیا کے سامنے پیش کر دیا

تہران (ڈیلی اردو) ایران نے امریکا کے گرائے گئے ڈرون کا ملبہ دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔ اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیو میں امریکی نیوی کےڈرون کا ملبہ دکھایا گیا۔

ایران کے پاسدارن انقلاب نے امریکا کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ ڈرون گرائے جانے کے وقت بین الاقوامی پانیوں پر اڑ رہا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوٹس سفیر سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی نائب ویزر خارجہ عباس آرانچی نے کہا کہ ایران کے پاس مار گرائے جانیوالے امریکی ڈرون کے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ڈرون کے ملبے کے بعض حصے ایران کے ساحلی پانیوں میں گرے ہیں۔

خیال رہے ایران نے ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو امریکی ڈرون طیارے مارگرائے۔

جمعرات کی صبع دو گلوبل ہاک نگرانی کرنے والے ڈرونز در اندازی کرتے ہوئے ایران کے مرکزی شہر جاسک کے حدود میں داخل ہو گیا تھا جن کو ایرانی فضائیہ نے مار گرایا، گلوبل ہاک ڈرون انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا حامل جاسوس طیارہ ہے جو کہ انتہائی بلندی پر رہ کر مسلسل 30گھنٹے فضائی نگرانی کر سکتا ہے۔

ایرانی فضائیہ کے ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون طیاروں کو ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر گرایا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی طرف سے امریکی فوج کا ایک ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد مبینہ طور پر پہلے تو ایران پر ’جوابی حملوں کی منظوری دی مگر پھر یہ اجازت فورا ہی منسوخ بھی کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے روئیٹرز کے مطابق امریکی صدر نے مبینہ طور پر ایران کے خلاف ‘جوابی حملوں‘ کا یہ حکم دیا تھا لیکن پھر امریکی کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے فوری طور پر یہ حکم منسوخ بھی کر دیا۔

امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق صدر ٹرمپ نے تہران کے خلاف عسکری کارروائیوں کا یہ حکم خلیج ہرمز کے علاقے میں ایک امریکی ڈرون طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد دیا . یہ امریکی ڈرون فضا میں بہت اونچی پرواز کر رہا تھا اور ان حملوں کی سفارش مبینہ طور پر پینٹاگون نے کی تھی۔

امریکی میڈیا نے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد امریکی جنگی طیارے ایران کے خلاف حملوں کے لیے فضا میں بلند بھی ہو گئے تھے اور امریکی نیوی کے بحری جہاز بھی حرکت میں تھے مگر پھر حملوں کا صدارتی حکم منسوخ کر دیا گیا۔

ایک امریکی اہلکار کے مطابق ان حملوں کے لیے بطور ہدف چنے گئے مقامات میں ریڈار تنصیبات اور میزائلوں کی بیٹریاں بھی شامل تھیں۔ اس سلسلے میں امریکی شہری ہوا بازی کے حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی نے ملکی فضائی کمپنیوں کو اس موقع پر یہ حکم بھی دے دیا تھا کہ تب وہ خلیج عمان کے علاقے کے اوپر فضا میں داخل نہ ہوں۔ اس کی وجہ کے طور پر ‘خطرناک حالات‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں