لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز پر بڑی پابندی عائد، عامر صدیقی کو بھی ہٹا دیا گیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ نے لال مسجد کے خطیب عامر صدیقی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جبکہ سابق خطیب مولانا عبدالعزیز پر مسجد میں داخلے پر تین ماہ کیلئے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لال مسجد کی سابق انتظامیہ سابق رکن نے بتایا کہ خطیب عامر صدیقی کو محکمہ اوقاف کی جانب سے پیر کی میٹنگ کے بعد فارغ کیا گیا ہے، کشمیر اور گلگت بلتستان کے علماء نے معاملے کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت ، آزادکشمیر سے مفتی رئیس ایوبی اور گلگت بلتستان سے قاضی نصار سمیت دیگر علماءکرام کے درمیان ہونے والے اہم ترین اجلاس کے بعد لیا گیاہے۔

تربیت گاہ کیلئے ملنے والے پلاٹ کی منسوخی کے بعد مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ امر حسام سمیت 80 طالبعلم لال مسجد آئے تھے اور جامعہ حفظہ کے طالبعلم اس وقت مسجدکی حدود میں ہی مقیم ہیں جبکہ انہیں تین ماہ کیلئے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت بھی دیدی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جامعہ حفضہ کے طالبعلموں نے ہفتہ وار بازار کے ساتھ واقع مسجد کی حدود میں آٹھ کمروں میں رہنا شروع کر دیا تھا اور تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا، ڈپٹی کمشنر نے علماء کرام سے میٹنگ کے دوران گزارش کی کہ وہ ان کمروں کو خالی کروانے میں کردار ادا کریں جس پر علماء کرام کی جانب سے اسلام آباد کی انتظامیہ اور مسجد کی سابق انتظامیہ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا گیا۔

جس کے نتیجے میں یہ طے پایا کہ جامعہ حفضہ کے طلباء لال مسجد میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں مزید تین مہینے تک جاری رکھیں گے اور اس دوران وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ جامعہ حفضہ کو ملنے والے پلاٹ کی منسوخی کے معاملے کو حل کر گے جس کے بعد انہیں واپس منتقل کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد چند دن قبل بند کیے جانے والا مسجد روڈ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے واپس کھول دیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کا کہنا ہے جب اس معاملے پر وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے بلکہ کہا گیا کہ ابھی ایسا کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔ تاہم اب لال مسجد دالر فتہ کے 10 مفتی نئے خطیب کی تعیناتی تک فرائض انجام دیں گے۔

مولانا عبدالعزیز 1998 سے 2004 تک خطیب رہے، انہیں لال مسجد کے آپریشن کے دوران 2007 میں گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں مولانا عبدالغفار کو خطیب اور عامر صدیقی کو عارضی بنیادوں پر نائب خطیب تعینات کیا گیا تھا۔

2009 میں مولانا غفار نے مولانا عبدالعزیز کی رہائی کے بعد مسجد چھوڑ دی اور بعد ازاں مولانا عبدالعزیز نے 2014 میں پابندی لگنے تک منصب سنبھالے رکھا۔ جس کے بعد مولانا عامر صدیقی نماز کی ادائیگی کرواتے رہے اور تین ماہ قبل انہیں مسجد کا خطیب تعینات کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں سنہ2007 میں لال مسجد میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ایک سو سے زائد شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے جبکہ پاک فوج کے ایک کرنل سمیت 8 افراد شہید ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں