ایران کا عالمی جوہری معاہدے کے تحت بند نیو کلیر ریکٹر دوبارہ کھولنے کا فیصلہ

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ آراک ریکٹر کو بحال کرکے ہمیں جتنی ضرورت ہوگی اتنی مقدار میں یورینیئم افزود گی کریں گے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے سرکاری ٹیلی وژن پر عوام سے اپنے خطاب میں عالمی قوتوں کے اعتراض کے باوجود یورینیئم افزودگی کے عمل کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی قوتوں کو متنبہ کیا کہ اگر عالمی قوتوں نے ہمارے مطالبات نہ مانے اور امریکی پابندیوں پر احتجاج نہ کیا تو ایران اپنے آراک ریکٹر کو 7 جولائی کے بعد سے دوبارہ بحال کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران یورینیئم افزودگی کا عمل 7 جولائی کے بعد سے دوبارہ شروع کرے گا اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایران اپنی ضرورت کو پورا کرنے کیلیے درکار مقدار حاصل نہ کرلے۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کیلئے بہتری اسی میں ہے کہ وہ اپنی غلطی کا ازالہ کرے تاہم جوہری معاہدے میں ہماری واپسی کا انحصار امریکہ پر ہے.

ڈاکٹر حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جس وقت امریکہ، جوہری معاہدے میں واپس آئے تو ہم بھی واپسی کے لئے تیار ہوں گے۔

حسن روحانی نے واضح کیا کہ ’’ایران جوہری ڈیل کے تحت اپنے تقاضوں کی جانب صرف ایک گھنٹے میں واپس آ سکتا ہے۔ ہمارا یورپ اور امریکا کو مشورہ ہے کہ وہ دلیل و منطق کے ساتھ مذاکرات کی میز کی جانب لوٹ آئیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور قانون کا احترام کریں۔

ایرانی صدر نے واضح کیا ہے کہ ’’اگر جوہری سمجھوتے پر دست خط کرنے والے باقی ممالک اپنے وعدوں کو پورا نہیں کرتے ہیں تو پھر آراک میں واقع جوہری ری ایکٹر میں سات جولائی کے بعد سابقہ سرگرمیاں بحال کردی جائیں گی۔‘‘

حسن روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے یورپ کو اس بات کا اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایران کو امریکا کی کڑی پابندیوں سے بچانے کے لیے اب بھی اقدامات کر سکتا ہے لیکن اگر یورپ کچھ نہیں کرتا تو پھر ان کے بہ قول ’’ ہم جتنی مقدار میں چاہیں گے تو 3.67 فی صد سے زیادہ سطح پر یورینیم کو افزودہ کر سکیں گے‘‘۔

واضح رہے کہ ایران نے 2015 میں کیے گئے عالمی جوہری معاہدے کے تحت ااراک ریکٹر کو بند کردیا تھا اور اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی شرط پر 300کلو گرام سے زائد یورینیئم افزودگی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم امریکا کے گزشتہ برس معاہدے سے دستبردار ہونے پر ایران نے بھی معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد سے انکار کردیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں