’3 ہزار 9 سو 38 لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا گیا‘: کمیشن

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 6 ہزار 156 میں سے 3 ہزار 938 لاپتہ افراد کا سراغ لگا لیا ہے۔

ایک پریس ریلیز کے مطابق کمیشن، جس کی سربراہی قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کررہے ہیں، نے 30 جون تک 6 ہزار سے زائد کیسز میں سے 3 ہزار 938 کیسز نمٹا دیے۔

کمیشن نے جون تک 702 سماعتیں کیں جس میں 194 سماعتیں اسلام آباد، 86 لاہور، 210 کراچی، 126 کوئٹہ اور 86 سماعتیں پشاور میں ہوئیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے کمیشن کے سربراہ اور اراکین کو ان کے پیاروں کے کیسز نمٹانے میں ذاتی دلچسپی لینے پر سراہا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اعزازی حیثیت میں کمیشن کی سربراہی کررہے ہیں اور اس ضمن میں کوئی تنخواہ یا مراعت نہیں لے رہے۔

چیئرمین نیب نے انسداد بدعنوانی کے ادارے کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی سربراہی بھی کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب کا شعبہ پراسیکیوشن، بیورو کے شعبہ آپریشن کو قانونی معاونت فراہم کررہا ہے اور علاقائی بیورو شکایت کی تصدیق، تحقیقات و تفتیش کے ساتھ ساتھ احتساب عدالت، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں مقدمات کی پیروی کررہے ہیں۔

چیئر مین نیب کا کہنا تھا کہ پراسیکیشن ڈویژن کی مسلسل نگرانی اور کارکردگی کے تجزیے سے احتساب عدالتوں میں مجرم قرار دیے جانے کی شرح میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے اپنے کام کے بوجھ سے بہتر انداز میں ترتیب دے دیا ہے اور کیسز سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے شکایت کے اندراج سے تحقیقات اور اس کے بعد ریفرنس دائر کرنے تک کے لیے 10 ماہ کا عرصہ مختص کیا ہے۔

اجلاس میں بتایا کہ نیب اپنے ہیڈ کوارٹرز میں ای لائبریری قائم کی ہے جس میں قانونی جرنلز اور سالانہ و ماہانہ قانونی رپورٹ کے ساتھ ساتھ 50 ہزار برقی کتب موجود ہیں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب شفاف اور پیشہ وارانہ طریقے سے کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

بیورو کی کوششوں کی بدولت سارک ممالک میں بدعنوانی کے تدارک کے لیے پاکستان کو عملہ نمونہ سمجھا گیا اور بدعنوانی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اس کا درجہ 175 سے بہتر ہو کر 116 ہوگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں