ایران نے تیل کی اسمگلنگ پر غیر ملکی جہاز قبضے میں لے لیا، عملے کے 12 ارکان گرفتار

تہران (ویب ڈیسک) ایران نے تیل کی اسمگلنگ کے الزام میں غیر ملکی بحری جہاز کو قبضے میں لے کر عملے کے 12 ارکان کو گرفتار کر لیا۔

حراست میں لیے گئے ٹینکر کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا لیکن جمعرات کو منظر عام پر آنے والی رپورٹس کے مطابق اس کے ذریعے ایرانی اسمگلرز سے غیر ملکی خریداروں کو 10 لاکھ لیٹر تیل اسمگل کیا جا رہا تھا۔

یہ اعلان ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے کہ جب ایک دن قبل ہی ایرانی فوج نے تکنیکی خرابی کا شکار ہونے والے (متحدہ عرب امارات) کے ایک جہاز کی مدد کی تھی اور رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ بھی اسی جہاز کا ہے جس کی ایرانی فورسز نے مدد کی تھی۔

ایران کے مطابق اس ٹینکر کو ابتدائی طور پر اتوار کو بچایا گیا تھا لیکن اس کو جزیرہ لارک پر لائے جانے کے بعد حکام کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ اس کے ذریعے تیل اسمگل کیا جا رہا تھا، لہٰذا جہاز کو قبضے میں لے کر عملے کو گرفتار کر لیا ہے۔

ایران کی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں اس قسم کی سمندری قذاقی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

گزشتہ ہفتے خام تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی لیکن اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

میری ٹائم ٹریفک کی ٹریکنگ سائٹ کے مطابق پاناما کے جھنڈے کا حامل تیل کا ٹینکر MT Riah نے اتوار کو جزیرہ قیشم کے قریب سگنل بھیجنا بند کر دیے تھے اور اس کے قریب ہی پاسداران انقلاب کا اڈہ بھی ہے۔

اگر یہ پکڑا جانے والا جہاز MT Riah ہے تو یہ یقیناً متحدہ عرب امارات جا رہا ہو گا، 190فٹ کا یہ جہاز عموماً دبئی اور شارجہ کے مغربی ساحلوں کا رخ کرنے کے بعد آبنائے ہرمز سے گزر کر فُجیرہ کا رخ کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات حالیہ دنوں میں امریکا اور ایران سے تناؤ کم کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن اس نے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف سخت امریکی پابندیوں کے لیے بھی لابی کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تہران پر سخت ترین پابندیوں کی حمایت کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایران پر اس کا تیل بردار جہاز روکنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے پاسداران انقلاب نے مسترد کر دیا تھا۔

برطانوی بحریہ نے الزام عائد کیا تھا کہ 3 ایرانی پیرا ملٹری کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں برطانیہ کے تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کی کوشش کی اور اس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں