مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحی کے موقع پر بھی کرفیو، لاکھوں افراد نماز عید اور قربانی سے محروم

سری نگر (ڈیلی اردو) مقبوضہ کشمیرمیں عیدالاضحی کے موقع پر آج گزشتہ آٹھ روز سے مسلسل کرفیو اور مواصلاتی بندش کے باعث لوگ نماز عید ادا اور جانوروں کی قربانی نہیں کر سکے۔

جموں کے ڈوڈہ اور کشتواڑ کے علاقوں سمیت پوری مقبوضہ ریاست میں سخت کرفیو نافذ ہے اور گزشتہ پیر کے روز سے مواصلاتی رابطے بھی بند ہیں جب بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو یکطرفہ طور پر منسوخ کردیا تھا۔

وادی کشمیر کے نواحی علاقوں میں واقع چند چھوٹی مساجد میں عید کی نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ لوگوں نے ان مساجد سے باہر آتے ہی بھارت مخالف نعرے لگانے شروع کردیے جس سے قابض حکام نے فوری طور پر دوبارہ کرفیو نافذ کردیا۔

کرفیو اور لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کو اشیائے خوردونوش کے حصول میں بھی دشواری کا سامنا ہے، وادی کی دکانیں بند ہیں اور لوگوں کو خوراک اور بچوں کا دودھ تک میسر نہیں جس کے سبب مقبوضہ کشمیر میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا اندیشہ ہے۔

سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہیں۔

ادھر بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری سیتا رامYechury نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے گھروں میں قید رکھا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت غیر جمہوری طریقے سے زبردستی بدلنے کااثرخصوصی حیثیت کی حامل دیگر ریاستوں پر پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں