نیو یارک (ویب ڈیسک) ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن اور کمیونی کمیشن بلیک آؤٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ سائوتھ ایشیاء کی ڈائریکٹر مناکشی گنگولی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک ہفتے سے کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔
India Needs to Step Back in Kashmir https://t.co/f89ZybU7jt
— Human Rights Watch (@hrw) August 12, 2019
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کشمیریوں کی سیاسی قیادت گرفتار ہے، وہاں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہے۔
مناکشی گنگولی کا مزید کہنا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو عید کی نماز سے روکنے کے لیے مساجد پر تالے لگائے گئے۔
Kashmir remains under lockdown, main mosques closed on Eid. Authorities should release political detainees, lift communications blackout, allow proper access to media and independent observers, and order security officials to respect human rights. https://t.co/k3juWRMbFr @hrw pic.twitter.com/B2YHKiG0M2
— meenakshi ganguly (@meeganguly) August 12, 2019
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کی پامالی روکنے کے بجائے کشمیریوں پر مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، بھارتی حکومت نے انسانی حقوق کی معطلی کو معمول بنا لیا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے شہری مسلسل کرفیو کے باعث اور اجازت نہ ملنے کے سبب آج عید کے دوسرے روز بھی قربانی سے محروم ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل نویں روز بھی کرفیو نافذ ہے، مواصلاتی نظام کا بلیک آؤٹ جاری ہے، انٹر نیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔
بھارتی قابض حکومت کے اس ظالمانہ اقدام سے کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں، انہیں نہ گزشتہ روز نمازِ عید کی اجازت ملی اور نہ وہ قربانی کر سکے۔
اسی صورتِ حال کا مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو آج بھی سامنا رہا اور وہ آج عید الاضحیٰ کے دوسرے روز بھی قربانی کا فریضہ انجام نہ دے سکے۔