دانیال بلور کی جان کو خطرہ

پشاور (ڈیلی اردو) دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بلور خاندان کو ایک دھمکی آمیز کال موصول ہوئی ہے جس کے بعد دانیال بلور کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق گزشتہ روز رکن صوبائی اسمبلی اور ہارون بلور شہید کی بیوہ ثمر ہارون بلور کے پرسنل اسسٹنٹ عرفان اللہ نے تھانہ شرقی میں رپورٹ درج کراتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ وہ بلور ہاؤس عقب پبلک سروس کمیشن کینٹ پشاور میں موجود تھا کہ اسی اثناء انکے موبائل پر کال آئی کہ، میں شہزاد گل بول رہا ہوں میں نے بلور خاندان کے بشیر بلور اور ہارون بلور کو مارا ہے اب دانیال بلور کی باری ہے جو کہ بلور خاندان کا آخری سیاسی چراغ ہے۔

عرفان اللہ نے مزید بتایا کہ فون کرنے والے کہا کہ میں نے پہلے بھی اپنے مطالبات بلور خاندان کو پہنچانے کی کوشش کی لیکن اس کا ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے ہم نے ہارون بلور کو مارا ہے، اب تم ہمارے مطالبات ثمرہارون بلور اور حاجی غلام احمد بلور کو پہنچا دو کیونکہ انہوں نے بہت غم دیکھ لئے ہیں، اب مزید غموں سے بچنے کے لئے ہمارے مطالبات مان لو اگر نہ مانے گئے تو پھر دانیال بلور کو بھی ماد دیا جائیگا۔

اس کے بعد شام کو واٹس ایپ پر بھی یہی پیغام آیا جس میں بندے نے اپنا نام فاروق بتایا اور کہا کہ اگر تم بلور خاندان کی طرف سے کوئی پیغام دینا چاہوں تو اس نمبر پر دو۔ تھانہ شرقی پولیس نے دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔

یاد رہے کہ منگل دس جولائی 2018 کی شب عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر بلور شہید کے بیٹے بیرسٹر ہارون بلور پر یکہ توت میں ایک کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ 14 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں 79 سے زائد کارکن زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس سے پہلے بشیربلور 2012 میں خودکش حملے میں شہید ہوگئے تھے، 22 دسمبر 2012 کو بشیر بلور پر اس وقت خودکش حملہ ہوا تھا جب وہ عوامی نیشنل پارٹی کے ورکرز کی میٹنگ کے بعد واپس جارہے تھے۔ اس دھماکے میں بشیربلور کا سیکرٹری نور محمد بھی شہید ہو گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں