مصر میں فوجی آمر عبدالفتاح السیسی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، استعفے کا مطالبہ

قاہرہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مصر میں عوام نے صدر السیسی کی برطرفی کے لیے احتجاج شروع کردیا۔

جمہوریت کے حامی ہزاروں مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدر سیسی سے اقتدار چھوڑنے اور حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ سادہ لباس میں موجود اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب مظاہرین کو قاہرہ کے مشہور تحریر اسکوائر جانے سے روکا گیا۔

مصر میں بعض میڈیا ہاؤسز کے رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی عائد کیے جانے کی خبریں زیرگردش ہیں جب کہ متعدد صحافیوں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

خودساختہ جلا وطن مصری بزنس مین اور اداکار محمد علی کی جانب سے صدر السیسی پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور محمد علی کے مطالبے پر عوام صدر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جب کہ مصری صدر نے اپنے اوپر عائد الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں محمد علی کا کہنا تھا کہ اگر صدر السیسی استعفے کا اعلان نہیں کرتے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں۔

دوسری جانب مصری صدر عبدالفتح السیسی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

مصر کے موجودہ صدر اور سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی نے 2013ء میں ملک کے پہلے منتخب صدر اور اخوان المسلمون کے رہنما محمد مرسی کی حکومت کو برطرف کر کے اقتدار سنبھال لیا تھا۔

سیسی کی حکومت نے محمد مرسی سمیت متعدد اخوان کے رہنماؤں کو جیل میں ڈال دیا تھا جن میں اخوان المسلمون کے مرشدِ عام محمد بدیع بھی شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم محمد مرسی رواں سال 17 جون کو قید میں ہی عدالت میں سماعت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں