ہم نے اپنے سروں پر کھیل کر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی: اسفند یار ولی خان

پشاور (ڈیلی اردو) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے افغان عالمی امن کانفرنس سے واپسی پرعالمی یوم امن کے حوالے سے کہا ہے کہ قیام امن کیلئے اے این پی نے آج تک 1200 سے زائد کارکنان کی قربانیاں دی ہیں۔

دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف اے این پی نے روز اول سے ایسی پالیسی اپنا رکھی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ اس پالیسی کی وجہ سے اے این پی اُن کے نشانے پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہشتگردوں کے سامنے اپنے آپ کو آگے کیا ہے تاکہ پختون دھرتی محفوظ ہو، ہم بھی ایسا کر سکتے تھے کہ ہم سے پہلے حکومتوں کی طرح  ہم بھی صرف حکومت کرتے اور اپنا آئینی مدت پورا کرکے گھر چلے جاتے لیکن ہم یہ سمجھتے تھے کہ یہ ہماری دھرتی ہے۔

پختون میرا قوم ہے، میرے قوم کے دکھ پر مجھے اتنا ہی درد ہوتا ہے جتنا ایک عام اور غیر سیاسی پختون کو ہوتا ہے، اسفند یار ولی خان نے کہا کہ آج کے حکمران کیا اس بات کیلئے  تیار ہو جائینگے کہ اس کے سر کے قیمت پر پختون قوم دہشتگردی کے عفریت سے بچ سکیں؟

ہم نے اپنے سروں پر کھیل کر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے، انہوں نے کہا کہ قوم کو اس پر بھی سوچنا ہوگا کہ اُن کے حقیقی نمائندے کون ہیں؟ کوئی مانے یا نہ مانے گزشتہ چالیس سالوں سے پختونوں کی سرزمین میدان جنگ بن چکی ہے۔ مستقل بنیادوں پر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کئی سالوں تک ریاست نے اس عفریت کے خلاف جدوجہد کرنی ہوگی کیونکہ چالیس سال سے لگائی گئی اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے سب سے پہلے ذہنیتوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ یہ مسئلہ اُس وقت تک حل نہیں ہوسکتا۔

جب تک مین حیث القوم پختون دہشتگردی کے خلاف اُٹھ کھڑے نہیں ہوتے اور دہشتگردی کے اس عفریت کا مقابلہ نہیں کرتے، اگر پختون تقسیم ہونگے اور دہشتگردی کا مقابلہ ایک پلیٹ فارم سے نہیں کرینگے اور وقتی فائدوں اور حکومتوں کیلئے دہشتگرد کارروائیوں پر خاموش رہینگے تو اس کا فائدہ دہشتگردوں کو ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا وہ لوگ جو پرویز مشرف کے ساتھی تھے اور دہشتگردی کے فروغ میں اُن کا ایک کردار رہا ہے، آج اپنے آپ کو بچانے اور حکومتوں کے حصول کیلئے بھاگ گئے ہیں اور واحد اے این پی میدان عمل میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرتی رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں