پاک آرمی اور آئی ایس آئی نے افغانستان میں لڑائی کیلئے القاعدہ کو ٹریننگ دی: وزیراعظم عمران خان

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی نے القاعدہ اور دیگر گروہوں کی افغانستان میں لڑنے کے لیے ٹریننگ کی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی کونسل فار فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں امریکا آیا تو ڈیموکریٹس کو بتایا تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار لوگوں نے جانیں قربان کیں، 200 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ سوویت فوج نے افغانستان میں جنگ کے دوران 10 لاکھ شہریوں کو ہلاک کیا، پاکستان میں 27 لاکھ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں۔

ماضی کے مقابلے میں طالبان زیادہ مضبوط ہیں، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن برٹش حکام نے بنائی تھی، اب ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں، سمجھتا ہوں کہ افغان معاملہ بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ طالبان پورے افغانستان کو کنٹرول کرسکتے ہیں، افغان شہری 40 سال سے مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں طالبان زیادہ مضبوط ہیں ان کا مورال بلند ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو ملاقات میں بتاؤں گا کہ جنگ افغان مسئلے کا حل نہیں۔

میں طالبان سے بات کرنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت نے منع کردیا، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں طالبان سے بات کرنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت نے منع کر دیا، یقین ہے کہ یہ وہ طالبان نہیں جو 2001 میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں جنگ مخالف ہوں، جنگ مسائل کا حل نہیں ہوتی، ہم اپنے پڑوس میں مزید کسی تنازع کے متحمل نہیں ہوسکتے، طالبان سے بات چیت ترک کرنے سے پہلے پاکستان سے مشورہ کرلیا جاتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کو طالبان سے مذاکرات بحال کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا، مذاکرات اورجنگ ایک ساتھ ہوں تومسائل پیدا ہوسکتے ہیں، اصل بات مستقل مزاجی سے امن کی کوشش جاری رکھنا ہے، افغان امن معاہدہ طے پاجاتا تو ہم طالبان اورافغان حکومت کو ایک ساتھ بٹھاتے۔

پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی نے افغانستان میں لڑائی کیلئے القاعدہ کو ٹریننگ دی: عمران خان

عمران خان سے جب سوال پوچھا گیا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان کے دارالحکومت سے کچھ دور رہائش اور وہاں ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات ہوئی ہیں یا نہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں ان تحقیقات کے نتیجے سے علم نہیں ہے۔

’مجھے معلوم ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن اس حوالے سے قائم ہوا تھا مگر میں اس کے نتیجے سے واقف نہیں ہوں۔ لیکن جو بات میں کہہ سکتا ہوں وہ یہ کہ پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی نے القاعدہ اور دیگر گروہوں کی افغانستان میں لڑنے کے لیے ٹریننگ (تربیت) کی تھی چنانچہ فوج کے ان کے ساتھ تعلقات لازماً ہونے تھے۔‘

’جب ہم نے گیارہ ستمبر کے بعد 180 ڈگری سے پالیسی بدل لی اور ان گروہوں کے خلاف کارروائی کی تو تمام حلقوں، بشمول فوج کے اندر کچھ عناصر نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ چنانچہ پاکستان میں کئی حملے اندر سے ہوئے جن میں صدر جنرل پرویز مشرف پر ہونے والے دو حملے بھی ہیں جو فوج کے اندر سے کیے گئے۔‘

مگر ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاملے پر صدر اوبامہ تک کا بیان موجود ہے کہ پاکستان کے آئی ایس آئی کے سربراہ اور آرمی چیف کو (اسامہ کی موجودگی کے بارے میں) اس حوالے سے علم نہیں تھا اور اگر ایسا کچھ (تعلق) تھا تو یہ نچلے حلقوں پر ہوگا۔‘
پاکستان اپنے تمام پڑوسی ملکوں سے امن چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کیلئے مدعو کیا ہے، حکومت کی تمام پالیسیوں میں پاک فوج ساتھ ہے۔

پلوامہ حملے کے بعد بھارت سے ثبوت مانگے تو اس نے بمباری کردی، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کے الزام پر اس سے ثبوت مانگے، بھارت نے ثبوت دینے کے بجائے بمباری کردی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہواکہ بھارت ہمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی سازش کر رہاہے، پھر میں نے کہا کہ بھارت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، امریکی صدر ٹرمپ سے بھارت کے معاملے پر بات کی، بھارت میں انتخابی مہم پاکستان مخالفت کو بنیاد بنا کر چلائی گئی۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت نے کرفیولگا کر 80 لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے، عالمی برادری بھارت کو کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہے، اقلیتوں کو پاکستان میں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔

بھارت نہ ثالثی قبول کرتا ہے نہ دوطرفہ مذاکرات کرتا ہے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو بھارت نہیں آتا، برصغیر کا سب سے بڑا مسئلہ غربت اور ماحولیاتی تبدیلی ہے، ہم اپنی سر زمین پر کسی دہشت گرد گروپ کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت صرف آر ایس ایس کے ایجنڈا پر چل رہی ہے، جب ہم بین الاقوامی ثالثی کی بات کرتے ہیں تو بھارت کہتا ہے کشمیر دوطرفہ مسئلہ ہے، جب ہم دوطرفہ بات چیت چاہتے ہیں تو بھارت مذاکرات سے انکار کردیتا ہے۔

پلوامہ واقعے کے بعد بغیر کسی تحقیق کے بھارت نے فوراً پاکستان پرالزام لگا دیا، بھارت درست سمت میں نہیں جا رہا، بھارت گاندھی اور نہرو کا ملک نہیں رہا۔

چین نے کبھی ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کی، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے کبھی ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کی، چین نے ہم سے ایسے کوئی مطالبات نہیں کیے جن سے ہمارا اقتدارمتاثر ہو۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں معیشت کی سمت درست کرنے میں ناکام رہیں، چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے معاشی حالات بہتر کرنے میں مدد کی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے پاکستان کی مدد کی، گھر کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اورآمدن بڑھانا ہوتی ہے، ماضی کی حکومتوں کی معاشی ناکامی کے باعث آئی ایم ایف جانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ میرا منشور قانون کی حکمرانی اور کمزوروں کی مدد کرنا ہے، دیہی خواتین کو غربت سے نکالنے کیلئے پروگرام پر کام کر رہے ہیں، خواتین، اقلیتوں کے تحفظ کے قوانین موجودہیں، ان پرعمل درآمد کمزور ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے حکمرانوں نے خود کو قانون سے بالا تر رکھا، ماضی میں بڑے مجرموں کو سزا نہیں ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے اقدامات کررہے ہیں، کرتارپور ایسا ہی اقدام ہے، اسلام ایک ہی ہے، اکثریت اعتدال پسند ہے اور ایک چھوٹی سی تعداد انتہا پسند ہے، اسلام میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں