سعودی فوج کے کمانڈر، افسران اور ہزاروں فوجیوں کو گرفتار کرلیا: حوثی ترجمان کا دعویٰ

صنعاء + ریاض (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) یمن میں سرگرم حوثی ملیشیا نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سعودی سرحد کے قریب حملہ کر کے اس کے سعودی کمانڈر، افسران اور ہزاروں فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یمنی حوثی ملیشیا کی طرف سعودی عرب کی شمالی سرحد کے قریب نجران کے علاقے میں حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تاہم سعودی عرب کی طرف سے اب تک نہ تو حوثی ملیشیا کے حملے کی تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے اس دعوے کی کہ انہوں نے متعدد سعودی فوجی افسران کو پکڑ لیا ہے۔

حوثی ملشیا کے فوجی ترجمان کی طرف جاری کی جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تحریک نے دشمن کی فوج کے کمانڈر، افسران اور ہزاروں‘ اہلکار اور سینکڑوں گاڑیوں کو قبضے میں لیا ہے۔

روئٹرز کی طرف سے اس حملے کے بارے میں تصدیق کے لیے جب سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو وہاں سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ سعودی سربراہی میں قائم یہ فوجی اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔

ترکی اخبار صبا کے مطابق حوثی ملیشیا کے حملے میں سعودیہ فوج کے تین بریگیڈئر سمیت سینئر فوجی افسران اور سینکڑوں فوجی جاں بحق ہوگئے ہیں۔

یمنی حوثی ملیشیا کے ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فورسز نے سعودی فوج کا پورا پلاٹون قبضہ میں لیا ہے۔ ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے نجران محور میں حوثی ملیشیا یا “نصراللہ” فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

ترجمان نے یمنی فورسز کو بتایا کہ نجران کے محور میں بڑی کاروائی کے دوران دشمن فوج کی 3 فوجی بریگیڈ پوری طرح سے قبضے اور سینکڑوں گاڑیاں اور بکتر بند گاڑیاں ضبط کیں۔

حوثی ترجمان یحیی سریع نے دعوی کیا کہ انہوں نے سعودی قصبے نجران کے قریب بڑی کارروائی کرتے ہوئے سعودی کمانڈر، افسران اور ہزاروں فوجیوں کو حراست میں لیا، کارروائی کے دوران سعودی فوج کو بھاری جانی نقصان بھی ہوا۔

حوثی باغیوں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈرون، میزائل اور فضائی دفاعی نظام کی مدد سے کیے جانے والے حملے میں دشمن فوج کی تین بریگیڈز کو تباہ کیا گیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار کیے گئے سعودی فوجیوں میں بڑی تعداد میں سعودی افسران بھی شامل ہیں جب کہ سعودی فوج کے زیر استعمال بکتر بند گاڑیوں کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

یمن کے حوثی ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے سعودی فوجیوں کو سعودی فضائی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، سعودی حکام کی جانب سے تاحال حوثی باغیوں کے دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے، جس کے بعد وہاں تیل کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور خام تيل کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری حوثی ملشیا نے قبول کر لی تھی تاہم امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی دیگر ممالک کی طرف سے اس کی ذمہ داری ایران پر عائد کی گئی ہے۔

امریکا نے ان حملوں کے بعد وہاں مزید فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں