ترک فوج کی کارروائی داعش کو دوبارہ اکٹھا کرسکتی ہے: روسی صدر پیوٹن

ماسکو (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے جمعہ کے روز خبر دار کیا ہے شمال مشرقی شام میں حراست میں لیے گئے ‘داعش ‘کے عسکریت پسند وہاں پر ترک فوجی کارروائی کے نتیجے میں فرار ہوسکتے ہیں۔ اس طرح ‘داعش’ شام میں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔

روس کی انٹر فیکس ایجنسی کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن نے ترکمانستان کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ترکی اس صورتحال پر قابو پا سکتا ہے یا نہیں۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے ایتھنس میں یونان کے وزیر اعظم کریاکوس مائوسوتاکس سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں کو بتایا “ہم نے ترکی کو سختی سے کہا ہے کہ وہ شام میں فوجی کارروائی کے دوران اس بات کو یقینی بنائے کہ شمالی شام میں اس کے اقدامات متوازن اور متناسب ہیں اور ان کیے نتیجے میں مقامی شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ نہیں ہوگا”۔

انہوں نے کہا، “ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے مشترکہ دشمن ‘داعش’ کے خلاف مشترکہ جنگ میں یکجہتی جاری رکھنے کی ضرورت ہے”۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ بین الاقوامی اتحاد نے داعش کے خلاف اتنی بڑی پیش قدمی کی ہے کہ داعش کے قبضے سے برطانیہ کے رقبے کے برابر زمین واگزار کرائی گئی ہے۔

نیٹو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ “ہمیں داعش کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کا تحفظ کرنا ہے”۔

دریں اثنا، شمالی اوقیانوس معاہدہ تنظیم ‘نیٹو’ کے رُکن ناروے نے جمعرات کے روز شمال مشرقی شام میں ترکی کی کارروائی کے آغاز کے بعد انقرہ کو کسی بھی نئی اسلحہ کی برآمد کی معطلی کا اعلان کیا ہے۔

ناروے کے وزیرخارجہ ایئن ایرسن سریڈی نے کہا کہ چونکہ صورتحال پیچیدہ ہے اور تیزی سے تبدیل ہورہی ہے، لہذا وزارت خارجہ کسی احتیاطی تدابیر کے تناظر میں تا اطلاع ثانی ترکی کو مختلف استعمال کے دفاعی اور فوجی سازو سامان کی برآمد کے لیے کسی بھی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں