وفاقی اردو یونیورسٹی شعبہ کمپیوٹر سائنسز کے سربراہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام مسترد

اسلام آباد (انعم پرویز) وفاقی متحسب برائے ہراسیت خواتین نے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے ایچ او ڈی کے خلاف خواتین استاتذہ کی شکایت کو مسترد کرتے ہوئے ایچ او ڈی کے حق میں فیصلہ دیے دیا ہے۔

وفاقی متحسب برائے ہراسیت خواتین کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں کام کرنی والی خواتین استاتذہ کی جانب سے شکایت کی گئی کہ ایچ او ڈی انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔

تین خواتین استاتذہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایچ او ڈی خواتین استاتذہ کو اپنے دفتر میں بار بار طلب کرتا ہے اس کے علاوہ ان کے کان میں سرگوشیاں کرتا ہے اور انہیں ٹچ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایچ او ڈی تمام خواتین کا واٹس ایپ گروپ آپریٹ کر رہے ہیں جس کا نام سٹرائیور ہے اور ایچ او ڈی نے ان کی اجازت کے بغیر انہیں گروپ کا ممبر بنایا۔ جبکہ ایچ او ڈی کی جانب سے مئوقف اختیار کیا گیا کہ شکایت کندہ ان کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کر رہا ہے اور ان کی جانب سے اپنی ڈیوٹی ٹھیک طرح نہیں کی جار ہی تھی اور تاخیر سے آنا ان کی عادت تھی۔

سماعت کے دوران دونوں فریقین کو ثبوت دینے کے لئے مئوقع دیا گیا ریکارڈ اور ثبوتوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ سامنے آیا کہ دونوں فریق اپنے الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے، جبکہ وٹس ایپ گروپ کا دعوی جزوی طو ر پر ثابت ہوا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حریف یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ ایک شکایت کندہ کی جانب سے ان کے گواہ کو دھمکایا جس پر ان پر چھوٹا جرمانہ عائد کیا گیا۔

یونیورسٹی کو سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی اور حاضری کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لگانے کی بھی ہدایت کی گئی۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے حراسمنٹ کمیٹی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر لی جبکہ فیصلہ دیا کہ یہ شکایت کندہ خواتین ہراسمنٹ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں