ترکی نے امریکا سے مذاکرات کے بعد کردوں کیخلاف فوجی آپریشن روک دیا

انقرہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ترکی اور امریکا کے درمیان شام میں جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد ترکی نے شام میں سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ایوان صدر  میں طیب اردگان سے ون آن ون ملاقات کی، دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے دوران شام  میں جاری آپریشن سمیت  باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد ترکی اور امریکہ کے درمیان ترک صدر اور امریکی نائب صدر کی سربراہی میں شام میں کردملیشیاء کے خلاف جاری آپریشن پر وفود  کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مائیک پینس نے کہا کہ امریکہ اور ترکی کے درمیان شام میں جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ”آپریشن پیس بہار”کو 5 روز کیلئے روکا جائےگاتاکہ  کرد ملیشیاترکی کی جانب سے قائم کیے گئے سیف زون کو چھوڑ دے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد  ترکی پر مزید پابندیاں نہیں لگائے گا،اور جو لگائی گئی ہیں وہ بھی فوجی آپریشن مکمل ہونے کے بعد واپس لے لی جائیں گے۔

 ترک وزیرخارجہ نے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے شام میں جاری آپریشن کو عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ کرد ملیشیا’سیف زون’ سے نکل جائے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ترک سلامتی کے مفاد  کو مدنظر رکھتے ہوئےسرحد پر سیف زون کی ضرورت کو قبول کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی نہیں ہے،جنگ بندی کا معاہدہ دو براہ راست شامل فریقین کے درمیان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف زون کو چھوڑنے والے کرد دہشتگرد اپنے اسلحہ کو ترک فوج کے حوالے کردیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترکی سے ایک اچھی خبر آئی ہے، انہوں نے ترک صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی سے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچ گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تین روز قبل تک ایسی کسی ڈیل پر پہنچنا ناممکن تھا لیکن ترکی پر عائد پابندیوں کے باعث اس نتیجے پر پہنچنا ممکن ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں