شام میں داعشی جنگجوؤں کا ترک فورسز کے شانہ بہ شانہ لڑنے کا انکشاف

دبئی (ڈیلی اردو) شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شمالی شام میں ترک افواج کے شانہ بشانہ لڑنے والے شامی مسلح دھڑوں میں داعش کے جنگجو بھی موجود ہیں۔

العربیہ نیوز کے مطابق سیرین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ شامی اپوزیشن کی نمائندہ نیشنل آرمی کی صفوں میں لڑنے والے متعدد عناصر ‘فری سیرین’ نامی گروپ کے عناصر بھی شامل ہیں اور یہ گروپ پہلے ‘داعش’ میں شامل رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ جنگجو گروپ اپنے نام تبدیل کر کے شام کی قومی فوج کی صفوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔

انہی جنگجوؤں میں ایک شدت پسند ابو اسامہ الشامی بھی شامل ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک ‘داعش’ کا جنگجو شمار کیا جاتا تھا۔

آبزرویٹری نے وضاحت کی کہ اسامہ الشامی نے سنہ 2012ء میں جبہۃ النصرہ میں شمولیت اختیار کی اور پھر دو سال بعد وہ ‘داعش’ میں آگیا اور داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت کی۔

خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو ترکی نے شمال مشرقی شام میں کرد باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں عام شہری بے گھر ہوگئے تھے۔

اسی مہینے میں انقرہ نےبفر زون کے قیام کے لیے کرد جنگجوؤں سے پاک 30 حاصل کرنے کے لیے ماسکو اور واشنگٹن کے ساتھ بھی معاہدہ کیا۔ جس کے بعد کرد جنگجو وہاں سے پیچھے ہٹنا شروع ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں