کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی طاقت ور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل حمید نے افغانستان کا دورہ کیا۔
افغان میڈیا کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ پیر کے روز افغان دارالحکومت کابل پہنچے، جہاں انہوں نے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
آئی ایس آئی چیف کی کابل آمد کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان حالیہ تناؤ کو ختم کرانا ہے۔ پیر کے روز ہونے والی ملاقات کابل میں پاکستانی سفارت خانہ بند کی جانب سے کونسلر سیکشن بند ہونے کے بعد پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔
واضح رہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز اور حکام کی جانب سے پاکستانی عملے کے ساتھ ہراسائی کے واقعات پر کونسلر سیکشن بند کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب کابل کی جانب سے متعدد مواقع پر پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت اور سہارا دینے کے کئی الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ان تمام تر تلخ رویوں کے باوجود پاکستان نے ہمشیہ افغان امن عمل کیلئے مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔
افعانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) کے سابق ڈائریکٹر اور صدارتی امیدوار رحمت اللہ نبی نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’میرے خیال میں ان کے دورہ کابل کا بنیادی مقصد قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ڈیل کو حتمی شکل دینا ہے، جو کہ جلد ہو سکتا ہے۔ سراج الدین کے بھائی انس حقانی، سراج الدین کے چچا مالی خان زادران اور ملا نبی عمری کے بھائی حافظ راشد کا دو اے یو او اے کے پروفیسر کے ساتھ تبادلہ۔‘
I think the main purpose of his visit of KBL is, finalizing the deal on prisoners exchange, which may happen soon. #AnasHaqani brother of Serejuddin Haqani, Mali Khan Zadran uncle of Serajuddin Haqani, & Hafiz Rashid brother of Mullah Nabi Omari with the two AUoA 's Professors. https://t.co/xTbp5I7S8P
— Rahmatullah Nabil (@RahmatullahN) November 11, 2019
افغان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے ترجمان قابر اکمل کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں جانب سے تناؤ کی فضا کم کرنے اور تعلقات معمول پر لانے سے متعلق گفتگو ہوئی۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغان نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ مہب نے بھی آئی ایس آئی سربراہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستانی سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی موجود تھے۔
پاکستان کی جانب سے آئی ایس آئی سربراہ جنرل فیض حامد کے دورے اور ملاقات سے متعلق کوئی بیان تاحال جاری نہیں کیا گیا۔