غزہ پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملے جاری، 34 فلسطینی شہید، 100 زخمی

غزہ (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسیاں) غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں 34 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں گذشتہ تین روز سے جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق صیہونی افواج کی بمباری کے نتیجے میں اب تک بچوں اور خواتین سمیت 34 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 100 سے زائد زخمی ہیں، زخمیوں میں 30 بچے اور 13 خواتین بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے گذشتہ 12 سال سے غزہ کی زمینی، فضائی اور بحری ناکہ بندی کے باعث ہسپتالوں میں ضروری طبی آلات اوردواؤں کی شدید قلت ہے جس کے باعث اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم ’اسلامی جہاد‘ کے کمانڈر بہاء ابو العطا کی شہادت نے خطے میں تشدد کی نئی لہر کو جنم دے دیا ہے۔

گذشتہ روز اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں فلسطینی کمانڈر کے گھر پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں بہاء ابوالعطا اور ان کی اہلیہ شہید ہوگئی تھیں۔ جبکہ دو بچے شدید زخمی ہوگئے تھے۔

https://twitter.com/benabyad/status/1194869720819912704?s=08

دوسری جانب اسرائیل نے شام میں موجود اسلامی جہاد کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تھے جن میں بہاء ابولعطا کا ایک بیٹا بھی شامل تھا۔

اپنے کمانڈر کی موت پر اسلامی جہاد نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد غزہ سے اسرائیل پر درجنوں راکٹ فائر کیے گئے تاہم ان راکٹوں سے کسی جانی ومالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ان راکٹ حملوں کو جواز بناکر گذشتہ روز سے اسرائیل کی جانب سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اب تک درجنوں فضائی حملے کیے جاچکے ہیں جن میں متعدد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور 50 سے زائد گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینٹ کا کہنا ہے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ سے اسلامی جہاد کی جانب سے 250 راکٹ فائر کیے جاچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر راکٹ فائر کیے جاتے رہے تو مزید فلسطینی عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔

دوسری جانب یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ نکولے ملیڈونائے تل ابیب کے بعد قاہرہ پنچ چکے ہیں جہاں وہ مصری صدر سے علاقے کی تازہ صورتحال اور اس کے حل پر بات کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں