ایران: پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، 15 افراد جاں بحق

تہران + دبئی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایران میں حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں اچانک اضافے کے خلاف کے کئی ایک شہروں میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 15 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق ایران کے شہر سیرجان میں جمعہ کی شب احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا۔

صوبہ اہواز میں واقع شہر مہامرا میں احتجاجی مظاہرے میں زخمی ہونے والے 4 افراد چل بسے ہیں۔ ایرانی دارالحکومت تہران کے علاقے شہریار میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا ہے۔

https://twitter.com/sotiridi/status/1195783802829889536?s=08

ایران کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز سیکڑوں افراد نے مرکزی شاہراہیں اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے بند کردی ہیں اور ٹائر جلائے ہیں۔انھوں نے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی ہے اور ’’مرگ برآمر‘‘ کے نعرے لگائے ہیں۔

https://twitter.com/pooskan/status/1195726021888290816?s=08

قبل ازیں ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا نےسیرجان شہر میں احتجاجی مظاہرے کے دوران میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ سیرجان کے گورنر محمد محمود آبادی نے اس ہلاکت کی تصدیق کی ہے لیکن کہا ہے کہ اس کی ہلاکت کی فوری طور پر وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

گورنر نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم نہیں دیا گیا تھا اور انھیں صرف انتباہی فائرنگ کی اجازت دی گئی ہے۔ العربیہ نیوز نے ذرائع کے حوالے سے ایک اور شخص کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے اور اس کا نام میثم عبدالوہاب منیاط بتایا ہے۔

ایران کے تریپن شہروں میں احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ملی ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے بھی ان مظاہروں کی خبر دی ہے۔ ان میں مشہد، سیرجان، پول دختر، اہواز، عبادان، خرم شہر، تبریز، شیراز، اصفہان، بیرجند، بندر عباس، بوشہر، شیرِ قدس، دماوند ، سنان داج، بندررگ، یزد، بابل، راشت، ارمیا، گرمسر، نیشاپور، سگیز، چاہ بہار، احار، روضہن، اسلام شہر، تہران، گیش ساران، زاہدان، فردیس، قزوین، حمدان، خرم آباد اور کرمان شاہ شامل ہیں۔

بوشہر میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی توپوں کا استعمال کیا ہے اور براہ راست گولیاں بھی چلائی ہیں جس کے بعد مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے بھاگ کھڑے ہوئے۔

دارالحکومت تہران میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ ہمت ایکسپریس وے کو اپنی کاریں کھڑی کرکے بند کردیا۔ وہ ’’مرگ برآمر‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس سے ان کی مراد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای تھے۔ اصفہان شہر میں بھی مظاہرین نے اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے ایک مرکزی شاہراہ کو بند کردیا۔

ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے دارالحکومت سلطان آباد میں مظاہرین نے شاہراہیں بند کر دیں اور بعض مظاہرین نے ٹائر جلائے ہیں۔ شیراز میں ایرانی مظاہرین یہ نعرے بازی کررہے تھے کہ ’’ہمیں غزہ اور لبنان نہیں چاہیے‘‘۔ ان کا اشارہ ایرانی نظام کی فلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی حمایت کی جانب تھا۔

https://twitter.com/AlinejadMasih/status/1195706034431709189?s=08

سوشل میڈیا پر بعض ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں۔ان میں مظاہرین نے بہباہن شہر میں ایران کے مرکزی بنک کو آگ لگا دی ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق مظاہرین نے سیرجان میں ایندھن کے ایک ڈپو کو آگ لگانے کی کوشش کی ہے لیکن پولیس نے انھیں ایسا کرنے سے روک دیا۔

ایران دنیا کے اُن چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں انتہائی کم ہیں۔ اس کی وجہ ایرانی کرنسی کی قدر میں گراوٹ کے علاوہ حکومت کی طرف سے دی جانے والی سبسڈیز بھی ہیں۔ اسی سبب ایران سے معدنی ایندھن کی ہمسایہ ممالک میں اسمگلنگ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ایران میڈیا کے مطابق پٹرول کی قیمت 10 ہزار ریال فی ليٹر سے بڑھا کر اب 15 ہزار ریال فی ليٹر کر دی گئی ہے۔ یہ قیمت 12.7 امریکی ڈالر فی ليٹر بنتی ہے۔ ساتھ ہی اس قیمت پر ہر ایک پرائیویٹ کار کو مہینے میں زیادہ سے زیادہ 60 ليٹر پٹرول فراہم کیا جائے گا۔ اگر اس سے زائد پٹرول کسی کو درکار ہو گا تو اسے 30 ہزار ریال فی ليٹر کی قیمت میں یہ خریدنا پڑے گا۔

ایران کے منصوبہ بندی اور بجٹ کے محکمے کے سربراہ محمد باقر نوبخت نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اس اضافے سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ان 18 ملین خاندانوں کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا جو غربت کا شکار ہیں۔ افراد کی مجموعی تعداد قریب 60 ملین افراد بنتی ہے۔

ایران دنیا میں معدنی تیل کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے تاہم اسے گزشتہ کئی برسوں سے ملکی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے بھی مسائل کا سامنا ہے۔ اس کی ایک وجہ ایران میں آئل ریفائنریوں کی ناکافی تعداد بھی ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی پابندیوں کے سبب اسے ضروری آلات کی خریداری کی بھی اجازت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایرانی حکومت نے جمعہ کو پیٹرول کی قیمت میں پچاس فی صد تک اضافہ کردیا تھا اور اس کی راشن بندی کردی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد نقدی سے محروم شہریوں کی مدد کرنا ہے۔

ایران کی منصوبہ بندی اور بجٹ تنظیم کے سربراہ محمد باقر نوبخت نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا تھا کہ اس اقدام سے ملک کو سالانہ تین سو کھرب ریال (دو ارب پچپن کروڑ ڈالر) کی بچت ہوگی۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایران میں غریب لوگوں کے مفاد میں ہے۔ ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی اور عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے بھی اس فیصلے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں