بھارت: اترپردیش میں مسجد کی تعمیر کیلئے سکھ نے زمین عطیہ کر دی

نئی دہلی (ڈیلی اردو/مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے‌ ضلع مظفرنگر میں ایک 70 سالہ سکھ شہری نے مسجد کے لیے زمین عطیہ کی ہے۔

بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سماجی کارکن سکھ پال سنگھ بیدی نے یہ اعلان ضلع کے قصبے پور قاضی میں ایک تقریب کے دوران کیا۔

انہوں نے 900 مربع فٹ پلاٹ کے کاغذات نگر پنچائت کے چیئرمین ظاہر فاروقی کے حوالے کیے۔ قبضہ پور قاضی مسلمان اکثریتی علاقہ ہے۔

بھارتی نیوز ایجنسی کے مطابق سکھ پال سنگھ بیدی کا کہنا تھا کہ وہ امن اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام پھیلانا چاہتے ہیں جو گرونانک کی تعلیمات ہیں کہ تمام افراد کے ساتھ مساوی سلوک اور احترام کے ساتھ پیش آیا جائے۔

علاقے میں دونوں مذاہب کے ماننے والوں کی جانب سے اس اقدام کو بے حد سراہا جا رہے۔ خیال رہے کہ 2800 نفوس پر مشتمل آبادی والا قصبہ پورقاضی مذہب کے بنیاد پر ہونے والے فسادات کا کبھی شکار نہیں رہا جبکہ ضلع مظفرنگر فرقہ وارانہ کشیدگی کے باعث اکثر خبروں میں رہتا ہے۔ ضلع میں سنہ 2013 میں ہونے والے فسادات میں بھی پورقاضی قصبہ پر امن رہا تھا۔

دوسری جانب انڈین میڈیا کے مطابق قبضہ پور قاضی کے ایک رہائشی ڈاکٹر سندیب ورما نے کہا ہے کہ ’سکھ برادری نے یہ بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔ میں اس مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ دوں گا اور دوستوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس کی تعمیر کے لیے مالی تعاون کریں۔‘

گزشتہ مہینے اکتوبر میں اترپردیش میں شیعہ وقف بورڈ کی جانب سے رام مندر کی تعمیر کیلئے 51,000 روپے کا چندہ جمع کرایا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمی وسیم رضوی نے یہ رقم جمع کراتے ہوئے کہا کہ شعیہ وقف بورڈ مندر کی تعمیر کے لیے ہرممکن تعاون بھی فراہم کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اترپردیش کے شہر میرٹھ میں ایک مسلم خاتون نے مندر کی تعمیر کے لئے اپنی زمین عطیہ کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق میرٹھ شہر کے قریب واقع ایک موضع میں چند ہندو افراد مندر کے لئے چندہ مانگنے کے لئے اکبری نامی خاتون کے گھر پہنچے جہاں اکبری نے چندہ کے لئے آنے والے ہندووں کو مندر کی تعمیر کے لئے 150 گز زمین عطیہ میں دے دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اکبری نامی خاتون نے گزشتہ سال مسجد کے لئے بھی عطیہ میں زمین دی تھی۔ مسجد اور مندر کی زمین قریب میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں