اسلام آباد: ڈان نیوز دفتر پر نامعلوم افراد کا حملہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کے سب سے معتبر میڈیا ادارے ڈان گروپ کے دفتر کے باہر نامعلوم افراد نے جمع ہو کر دروازوں پر قبضہ کر لیا ہے اور کسی بھی شخص کو اندر جانے یا باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ دوسری جانب پولیس طلب کیے جانے کے باوجود نہیں پہنچ پا رہی۔

مطیع اللہ جان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ڈان نیوز کا زیرو پوائنٹ اسلام آباد پر موجود دفتر اس وقت ہجوم کے ہاتھوں یرغمال ہے، جنہوں نے دفتر کے انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ اسلام آباد پولیس نے صرف 3 اہلکار بھیجے ہیں۔

اس حملے کی وجہ مبینہ طور پر “ڈان” کی وہ خبر ہو سکتی ہے جس کے مطابق  لندن میں دہشتگردی حملے میں ملوث دہشتگرد کو پاکستانی نژاد کہا تھا، سوشل میڈیا صارفین نے “بائیکاٹ ڈان نیوز ” کے نام سے ٹرینڈ بھی چلایا تھا اور ڈان اخبار پر شدید تنقید کی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین نے عوام سے اپیل کی تھی کہ ڈان اخبار اور چینل کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جائے۔

ڈان اخبار نے دعوٰی کیا تھا کہ لندن برج حملے میں ملوث دہشتگرد عثمان خان کا تعلق پاکستان سے تھا۔

ڈان نیوز نے بھی تاحال دفتر کے باہر جمع ہونے والے افراد کے بارے میں کوئی خبر نشر نہیں کی تاہم ڈان میڈیا گروپ سے وابستہ صحافی سوشل میڈیا پر ٹویٹس کر رہے ہیں۔

صحافی شیراز حسن نے اس احتجاج کی ویڈیو بھی ٹوئٹر پر شیئر کی۔

ڈان اخبار کے رپورٹر کاشف عباسی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’دو درجن کے قریب جتھے نے مظاہرہ کیا جن میں سے اکثریت نے وہ خبر ہی نہیں پڑھی تھی جس پر وہ احتجاج کر رہے تھے‘۔

دفتر کے باہر جمع ہونے والے عناصر اخبار کے خلاف اور فوج کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کے دفتر کے باہر میگا فون اٹھائے سفید داڑھے والے ایک شخص نے ’نامعلوم افراد‘ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’پاکستان، فوج اور اسلام مخالف عناصر کو ان کے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

https://twitter.com/Aadiiroy/status/1201472507326451712?s=08

نامعلوم داڑھی والے مقرر نے کہا کہ ’یہ عناصر پاکستان کو دوبارہ دہشت گردی کی سرنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔‘

ڈان کے سٹی ایڈیٹر عدیل رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ ان مظاہرین کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ یہ کون لوگ ہیں البتہ وہ دفتر کے باہر اخبار کی سرخی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے اندازے کے مطابق ان افراد کی تعداد دو درجن سے زیادہ تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں