اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کے سب سے معتبر میڈیا ادارے ڈان گروپ کے دفتر کے باہر نامعلوم افراد نے جمع ہو کر دروازوں پر قبضہ کر لیا ہے اور کسی بھی شخص کو اندر جانے یا باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ دوسری جانب پولیس طلب کیے جانے کے باوجود نہیں پہنچ پا رہی۔
مطیع اللہ جان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ڈان نیوز کا زیرو پوائنٹ اسلام آباد پر موجود دفتر اس وقت ہجوم کے ہاتھوں یرغمال ہے، جنہوں نے دفتر کے انٹری اور ایگزٹ پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ اسلام آباد پولیس نے صرف 3 اہلکار بھیجے ہیں۔
A crowd of protestors outside Dawn office Islamabad has blocked entry and exit points of the Dawn office building. Police is not protecting and ensuring smooth functioning of the office.#Dawnunderattack pic.twitter.com/V6O2jpiGD7
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) December 2, 2019
Dawn office in Islamabad under attack as protestors block entry exit of the building. https://t.co/ElNIWU8Jlq
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) December 2, 2019
اس حملے کی وجہ مبینہ طور پر “ڈان” کی وہ خبر ہو سکتی ہے جس کے مطابق لندن میں دہشتگردی حملے میں ملوث دہشتگرد کو پاکستانی نژاد کہا تھا، سوشل میڈیا صارفین نے “بائیکاٹ ڈان نیوز ” کے نام سے ٹرینڈ بھی چلایا تھا اور ڈان اخبار پر شدید تنقید کی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین نے عوام سے اپیل کی تھی کہ ڈان اخبار اور چینل کا مکمل طور پر بائیکاٹ کیا جائے۔
ڈان اخبار نے دعوٰی کیا تھا کہ لندن برج حملے میں ملوث دہشتگرد عثمان خان کا تعلق پاکستان سے تھا۔
ڈان نیوز نے بھی تاحال دفتر کے باہر جمع ہونے والے افراد کے بارے میں کوئی خبر نشر نہیں کی تاہم ڈان میڈیا گروپ سے وابستہ صحافی سوشل میڈیا پر ٹویٹس کر رہے ہیں۔
Unknown protesters have surrounded Dawn office Islamabad. In other words they have forcefully blocked the office. Police have not yet arrived.
— Inamullah Khattak (@Inamkhattakpak) December 2, 2019
صحافی شیراز حسن نے اس احتجاج کی ویڈیو بھی ٹوئٹر پر شیئر کی۔
Dawn News #Islamabad – hope staff inside office building is safe. pic.twitter.com/t48d9ITOrR
— Shiraz Hassan (@ShirazHassan) December 2, 2019
ڈان اخبار کے رپورٹر کاشف عباسی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’دو درجن کے قریب جتھے نے مظاہرہ کیا جن میں سے اکثریت نے وہ خبر ہی نہیں پڑھی تھی جس پر وہ احتجاج کر رہے تھے‘۔
قائد اعظم کے اخبار Dawnکے خالاف آج دو درجن کے قریب جھتے کا مظاہرہ۔۔اکثریت مظا ہرین جس خبر پر احتجاج کر رہے تھے انھوں نے وہ پڑھی ہی نہیں۔ جھتا آپنے اپنا کردار ادا کرنے کے بعد چل دیا۔
— Kashif Ali Abbasi (@AbbasiKashif833) December 2, 2019
دفتر کے باہر جمع ہونے والے عناصر اخبار کے خلاف اور فوج کے حق میں نعرے بازی کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کے دفتر کے باہر میگا فون اٹھائے سفید داڑھے والے ایک شخص نے ’نامعلوم افراد‘ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’پاکستان، فوج اور اسلام مخالف عناصر کو ان کے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
https://twitter.com/Aadiiroy/status/1201472507326451712?s=08
نامعلوم داڑھی والے مقرر نے کہا کہ ’یہ عناصر پاکستان کو دوبارہ دہشت گردی کی سرنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔‘
#LondonBridge: لندن برِج حملہ آور عثمان خان کو ’پاکستانی نژاد‘ لکھنے پر ڈان اخبار کے خلاف احتجاج https://t.co/gxLWTynmDY
— BBC News اردو (@BBCUrdu) December 2, 2019
ڈان کے سٹی ایڈیٹر عدیل رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ ان مظاہرین کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ یہ کون لوگ ہیں البتہ وہ دفتر کے باہر اخبار کی سرخی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے اندازے کے مطابق ان افراد کی تعداد دو درجن سے زیادہ تھی۔