امریکا نے انکاؤنٹر سپیشلسٹ راؤ انوار کو بلیک لسٹ کر دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو) انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر امریکا نے سندھ پولیس کے سابق افسر اور انکاؤنٹر سپیشلسٹ راؤ انوار کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

تفصیلات کے مطابق امریکا نے کراچی کے علاقے ملیر کے سابق سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس اور انکاؤنٹر سپیشلسٹ راؤ انوار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کے ریاست میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

راؤ انوار دنیا بھر کے ان 18 افراد میں شامل ہیں جن پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے۔ امریکا نے مختلف ممالک کی شخصیات کے داخلے پر پابندی لگائی ہے۔

ان میں برما، لیبیا، سلواکیا، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو اور جنوبی سوڈان سمیت دیگر ممالک کی شخصیات شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق راؤ انوار نے جعلی پولیس مقابلے کیے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ راؤ انوار نے 400 افراد جعلی مقابلوں میں ہلاک کیے۔

https://twitter.com/USTreasury/status/1204423224655785984?s=08

محکمہ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری جسٹن جی کے مطابق اس اقدام میں ان افراد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جنھوں نے ان معصوم لوگوں کو قتل کیا یا قتل کرنے کا حکم دیا جو انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہوئے اور ان میں صحافی، اپوزیشن ممبران اور وکلا شامل تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار خان نے اطلاعات کے مطابق ضلع ملیر میں پولیس کے سینئیر سپریٹینڈنٹ پولیس کی حیثیت سے بہت سے جعلی پولیس مقابلے کیے جن میں پولیس کے ہاتھوں لوگ مارے گئے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 190 پولیس مقابلوں میں ملوث تھے جن میں نقیب اللہ محسود سمیت 400 افراد ہلاک ہوئے۔

پریس ریلیز کے مطابق مبینہ طور پر راؤ انوار نے پولیس کے اس نیٹ ورک کی سربراہی اور جرائم میں ملوث ٹھگوں کی مدد کی جو بھتہ خوری، زمین پر قبضہ کرنے، منشیات اور قتل میں مدد کرتے تھے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ راؤ انوار ساز باز کرنے، بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے ذمہ دار رہے ہیں۔

خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر افراد پر نقیب اللہ محسود کے قتل کی فرد جرم عائد کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں