فیس بک اور انسٹاگرام نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی حمایتی پوسٹیں ہٹا دیں

نیو یارک (ڈیلی اردو) انسٹاگرام اور فیس بک نے امریکی پابندیوں پر عمل کرتے ہوئے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے حق میں لگائی جانے والی پوسٹیں ہٹا دیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق حکومت نے  شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انسٹاگرام کے خلاف بطور احتجاج اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کریں جبکہ ایپ کے صارفین کے لیے سرکاری ویب سائٹ پر ایک پورٹل بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ کمپنی کی جانب سے ہٹائی جانے والی صارفین کی پوسٹوں کی مثالیں اس پورٹل پر پیش کی جاسکیں۔

انسٹاگرام ان چند مغربی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جس پر ایران میں پابندی نہیں تھی جب کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر ایران میں پابندی ہے لیکن کچھ ایرانی وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے ان سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

ایرانی سوسر کھلاڑی علی رضا جہاں بخش کا انسٹاگرام کا ویری فائد اکاؤنٹ ہے، انہوں نے قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کی تصویر اپنے اکاؤنٹ پر شئیر کی تھی اور ان کا کہنا ہے کہ یہ پوسٹ انسٹاگرام کی جانب سے ہٹا دی گئی ہے۔

دوسری جانب انسٹا گرام نے ایسی پوسٹیں بھی ہٹائی ہیں جن میں پابندیوں کی شکار جماعتوں اور افراد کی تعریف یا اور ان کی حمایت کی گئی ہو۔ 

ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربائی کی جانب سے ٹوئٹ پیغام میں کہا گیا کہ ’انسٹا گرام کی یہ حرکت غیر جمہوری ہے‘۔

خیال رہے کہ ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو اپریل میں اس وقت بند کردیا گیا تھا جب امریکی حکومت نے آئی آر جی سی کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم نامزد کردیا تھا۔

اس حوالے سے فیس بک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم امریکی پابندیوں کے ماتحت کام کرتے ہیں۔

امریکی قانون پر عمل کرتے ہوئے فیس بک ترجمان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسے اکاؤنٹس جنہیں پابندی لگائی جانے والی تنظیموں کے ذریعے چلایا جارہا ہے وہ ان اکاؤنٹس کو بند کردیتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں