جوہری پروگرام: امریکا میں پانچ پاکستانیوں پر فرد جرم عائد

واشنگٹن (ڈیلی اردو) پاکستان کے جوہری پروگرام کے لیے ممنوعہ اشیا برآمد کرنے کے الزام میں یک امریکی عدالت میں پانچ پاکستانیوں پر فرد جرم عائد کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاروباری افراد ایک بین الاقوامی نیٹ ورک سے منسلک رہے ہیں۔ ان ملزمان پر الزام ہے کہ وہ امریکی ساختہ اشیا خرید کر پاکستان کے ایڈوانسڈ انجنیئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن (اے ای آر او) اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کو بھیجا کرتے تھے۔ ان غیر قانونی درآمدات کی کل تعداد 38 تھی جنھیں ستمبر 2014 سے اکتوبر 2019 کے دوران ناجائز طور پر درآمد کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان اشیا کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔ ان اشیا کو امریکہ کی 29 مختلف کمپنیوں سے حاصل کیا گیا۔

تمام ملزم راولپنڈی کی ایک فرضی کمپنی بزنس ورلڈ سے منسلک تھے۔ 

نیو ہیمپشائر کی وفاقی عدالت میں ان افراد پر انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارمز ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ محمد کامران ولی، 48 سالہ محمد احسن ولی اور 82 برس کے حاجی ولی محمد شیخ کا تعلق کینیڈا کے علاقے مسی ساگا اور اونٹاریو سے ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ اشرف خان محمد کا تعلق ہانگ کانگ سے جبکہ 52 سالہ احمد وحید کا تعلق برطانیہ کے شہر الفرڈ سے ہے۔ ملزمان کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں لیکن ابھی ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

پاکستانی کمپنیاں ایڈوانسڈ انجنیئرنگ رسرچ آرگنائزیشن اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن امریکی محکمہ تجارت کی اس فہرست میں شامل ہیں جن کے لیے تجارتی لائسنس درکار ہوتا ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں امریکی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف قرار دی جاچکی ہیں۔

امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ پی اے ای سی کو 1998 میں مشتبہ اداروں کی فہرست میں اس وقت شامل کیا گیا جب پاکستان نے جوہری دھماکے کیے۔

اے ای آر او کو 2014 میں اس فہرست میں شامل کیا گیا جب امریکہ کو پتا چلا کہ یہ ادارہ فرضی کمپنیوں کی مدد سے پاکستان کی کروز میزائل ٹیکنالوجی اور یو اے وی پروگرام کے لیے اشیا کے حصول کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں