بنگلہ دیش: بم دھماکوں میں ملوث حرکت الجہاد الاسلامی کے 10 دہشت گردوں کو سزائے موت کا حکم

ڈھاکا (ڈیلی اردو) بنگلہ دیش میں ایک عدالت نے دو عشرے قبل کمیونسٹ پارٹی کی ایک ریلی پر بم حملے میں ملوّث کالعدم تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے 10 جنگجوؤں کو قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں جنوری 2001ء میں کمیونسٹ پارٹی کے ایک اجلاس کے دوران میں متعدد بم دھماکے کیے گئے تھے جن کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ پولیس نے کئی سال کی تحقیقات کے بعد ملک میں کالعدم حرکت الجہاد الاسلامی کی شاخ پر ان بم دھماکوں میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔

2000ء کے عشرے کے اوائل میں جنگجو گروپوں نے بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں متعدد بم دھماکے کیے تھے۔ پولیس نے افغانستان سے لوٹنے والے جنگجوؤں پر ان بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔

ڈھاکا شہر کے پبلک پراسیکیوٹر عبداللہ ابو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ عدالت نے حرکت الجہاد الاسلامی کے دس ارکان کو بم دھماکوں کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ ان مجرموں نے بنگلہ دیش میں ایک جنگجو حکومت کے قیام کے لیے اپنے جہاد کے حصے کے طور پر یہ بم دھماکے کیے تھے۔ وہ سیکولر حکومت کے تشخص کو مجروح کرنا چاہتے تھے اور ملک میں طوائف الملوکی پھیلانا چاہتے تھے۔‘‘

انھوں نے مزید بتایا کہ عدالت نے اس مقدمے میں ماخوذ کمیونسٹ پارٹی کے دو ارکان کو برّی کردیا ہے۔ ان پر بم دھماکوں کی سازش میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

یادرہے کہ بنگلہ دیش میں 1990ء کے عشرے سے سخت گیر گروپ اعتدال پسند مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو اپنے حملوں میں نشانہ بنا رہے ہیں۔

گذشتہ دو ڈھائی عشروں کے دوران میں بنگلہ دیش میں دو بڑے اور معروف جنگجو گروپ حرکت الجہاد الاسلامی اور جمعیت المجاہدین فعال رہے ہیں۔ ان جہادی تنظیموں کو افغانستان میں جنگ میں حصہ لینے والے بنگلہ دیشی جنگجوؤں نے تشکیل دیا تھا۔ ان پر بم دھماکوں اور دستی بموں کے حملوں میں بیسیوں افراد کو شہید کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

جمعیت المجاہدین بنگلہ دیش کے چھے سرکردہ لیڈروں کو 2007ء میں اگست 2005ء میں مختلف علاقوں میں مربوط بم حملوں میں ملوث ہونے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ مفتی عبدالحنان اور ان کے دو ساتھیوں کو اپریل 2017ء میں سولی چڑھا دیا گیا تھا۔ انھیں 2004ء میں ایک بزرگ صوفی کے مزار پر حملے میں ملوث ہونے کا قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ اس حملے میں تین افراد شہید اور ڈھاکا میں متعیّن برطانیہ کے ہائی کمشنر زخمی ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں