جاز، وارد، یو فون کی قومی خزانے کو لوٹنے کی انوکھی واردات! پبلک اکاونٹس کمیٹی سن کر ششدر رہ گئی

اسلام آباد (ش ح ط) پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے۔ جاز پاکستان، پی ٹی سی ایل اور یوفون ،سپیکٹرم آکشن کے بغیر فورجی استعمال کرکے قومی خزانہ کو  اربوں روپے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پی ٹی اے نے وارد کو غیر قانونی طور پر فور جی کا لائسنس دیا جس سے قومی خزانہ کو 51 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے تمام سیلولر کمپنیوں، پی ٹی اے، آئی ٹی وزارت اور نیب کو 2014 میں ہونے والی سپیکٹرم آکشن اور ٹیکنالوجی نیوٹرل پر اگلے دو ہفتوں میں بریفنگ طلب کر لی ہے۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر سینٹر شیری رحمان کی زیرصدارت گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ہوا، اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے ذیلی اداروں کے مالی سال 2015-16 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) نے میسرز  وارد ٹیلی کام کو 2014 میں بولی کے بغیر فورجی کیلئے اجازت نامہ جاری کیا اور قومی خزانہ کو 51 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ اس کے بعد ایک اور سیلولر کمپنی یوفون اور فکسڈ لائن ٹیلی فون کمپنی، پی ٹی سی ایل نے بھی میسرز وارید کی طرح ٹیکنالوجی نیوٹرل کا جواز بنا کر فورجی کی خدمات فراہم کرنا شروع کردیں۔

چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ان سیلولر کمپنیوں نے اتھارٹی کے ریگولیشنز سے انحراف نہیں کیا کیونکہ ان کمپنیوں کے صارفین سے کوالٹی سروے میں کوئی فرق نہیں پڑا اور ان کمپنیوں نے ٹیکنالوجی نیوٹرل کا استعمال کیا اور اتھارٹی سے نئی سپیکٹرم کا لائسنس نہیں لیا۔ 

آڈٹ حکام نے کہا کہ جاز پاکستان، پی ٹی سی ایل اور یوفون ٹیکنالوجی نیوٹرل کے نام پر سپیکٹرم کے آکشن کے بغیر فورجی استعمال کررہے ہیں۔ اور قومی خزانہ کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

نیب کے نمائندہ نے کمیٹی کو فورجی کی نیلامی میں ہونے والی انکوائری پر پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں ہونے والی فور جی کی نیلامی میں تحقیقات ایڈوانس مرحلہ پر ہے اور اس میں ملوث افسران اور شخصیات کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

کنوینر کمیٹی نے سپیشل سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو تنبیبہ کی کہ اگر آئندہ اجلاس میں ڈویژن نے آڈٹ اعتراضات کو جامع جواب نہ دیا تو کمیٹی ان پر جرمانہ کی سفارش کرے گی کیونکہ پی اے سی کا مینڈیٹ آڈٹ اعتراضات کو نمٹانا ہے نہ کہ ڈی اے سی کا کام کرنا ہے۔

کنوینر کمیٹی نے ٹیکنالوجی نیوٹرل کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے اگلے دو ہفتوں میں تمام سیلولر کمپنیوں، پی ٹی اے، نیب اور آئی ٹی وزارت کو بریفنگ دینے کا کہا ہے اور کمیٹی نے بریفنگ تک اس پیرا کو موخر کردیا۔

ایف بی آر کی طرف سے پی ٹی اے کا اکائونٹس میں سے 33 فیصد کے بجائے 45 فیصد ایڈوانس ٹیکس کی کٹوتی پر سیکرٹری کابینہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی اے کا مراسلہ جامع نہیں تھا اور اس پر مزید بحث کی ضرورت ہے، جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ آڈٹ اعتراضات کی تیاری کرکے آیا کریں اور آپ سے مجھے ہمدردی ہے اور آڈٹ اعتراض کو موخر کردیا۔

کنوینر کمیٹی نے وزارت خزانہ اور پی ٹی اے کے درمیان سرپلس فنڈز کو دوبارہ تصدیق آئندہ دو دن کے اندر کرانے کی ہدایت کی ہے۔

نیپرا کے آڈٹ اعتراض پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ اتھارٹی نے جنریشن کمپنیوں سے گزشتہ آٹھ سالوں سے لائسنس کی مد میں بقایاجات وصول نہیں کیے، اس پر وائس چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایاکہ اب اتھارٹی نیپرا قوانین میں تبدیلی کررہی ہے اور لائسنس دیتے وقت بنک گارنٹی لازمی قراردے رہی ہے اور لائسنس لینے کے بعد کام جاری نہ رکھنے والی کمپنیوں سے بقایاجات کا مسئلہ نہیں ہوگا جبکہ کمیٹی نے نیپرا کے سروسز رولز پر آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔

ایرا سے متعلق اکائونٹس کو نمٹاتے ہوئے کمیٹی نے ایرا حکام کو ہدایت کی کہ وہ چین اور اسلامی ترقیاتی بنک سے زلزلے میں بحالی کے منصوبوں کی تفصیلات فراہم کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں