کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دو مقدمات میں 11 برس قید کی سزا

لاہور (ڈیلی اردو) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید احمد کو 11 سال قید اور 15 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حافظ سعید احمد کو انسداد دہشت گردی کی دفعہ 11 ایف ٹو اور 11 این کے تحت سزا سنائی۔

عدالت نے حافظ سعید اور ان کے ساتھی ملک ظفر اقبال کے خلاف لاہور اور گوجرانوالہ میں فنڈ ریزنگ اور جائیداد بنانے کا فیصلہ سنایا، دہشت گردی عدالت نے غیرقانونی جائیداد بنانے پر حافظ سعید اور ملک ظفر اقبال کو 11 سال قید اور 15 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

حافظ سعید کو دی جانے والی دونوں سزائیں ایک ساتھ چلیں گی یعنی انھیں ساڑھے پانچ برس کا عرصہ ہی جیل میں کاٹنا ہو گا۔

عدالت نے انہیں چھ، چھ ماہ قید کی مزید سزا کالعدم تنظیم چلانے اور تنظیم کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کا الزام ثابت ہونے پر بھی سنائی گئی ہے۔

مقدمے کے پراسیکیوٹر عبدالرووف وٹو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حافظ سعید اور ان کے دست راست ظفر اقبال پر دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر انہیں سزا سنائی گئی ہے۔ انہیں دو مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے جن میں سے ایک گوجرانوالہ میں قائم کیا گیا تھا جبکہ ایک لاہور کے کاوئنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے دائر کیا تھا۔ اور دونوں مقدمات میں 23 گواہان نے اپنے بیان قلمبند کروائے۔‘

انہوں نے بتایا کہ حافظ سعید پر دہشت گردی کے لیے فنڈ اکھٹے کرنے اور ان فنڈز سے جائیدادوں کی خریداری اور دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

کاوئنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے حافظ سعید کو گذشتہ برس جولائی میں گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔  ان کے خلاف پابندی کے باوجود فنڈز جمع کرنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات درج تھے۔

حافظ سعید سمیت ان کی تنظیم کے دیگر رہنماؤں پر غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں دسمبر 2019 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے خلاف الزامات کو بےبنیاد قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ الزام عالمی دباؤ کی وجہ سے لگایا گیا ہے۔

حافظ محمد سعید سمیت دیگر کے خلاف یہ مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کے محکمے نے درج کیا تھا جبکہ انھیں پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ سے 17 جولائی 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سنہ 2014 میں امریکہ نے جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے مالیاتی پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکی حکام کی جانب سے حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر کے انعام کی پیش کش بھی کی گئی تھی۔

اس کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ نے جنوری 2015 میں اعلان کیا تھا کہ جماعت الدعوۃ سمیت ان تمام دہشت گرد تنظیموں کے اثاثوں کو منجمد کیا جا چکا ہے جن پر اقوامِ متحدہ نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں