امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط فروری کے آخر تک متوقع

واشنگٹن (ڈیلی اردو) افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے معاہدے پر دستخط اس مہینے کے آخر تک متوقع ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے قطر میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان معاہدے پر دستخط کا اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا۔

سہیل شاہین کے مطابق دونوں جانب سے معاہدے پر دستخط اس مہینے کے آخر تک متوقع ہیں اور اس سے قبل فریقین پرتشدد کارروائیاں روکنے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ایک سال سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس کے ذریعے امریکا اپنی طویل ترین جنگ سے چھٹکارہ چاہتا ہے۔

اس دوران امن مذاکرات کے متعدد دور چل چکے ہیں اور گذشتہ سال ستمبر میں فریقین معاہدے کے قریب بھی پہنچ گئے تھے تاہم کابل حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہونے کے بعد مذاکرات میں تعطل آگیا تھا۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلٹ ٹرمپ نے کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے شیڈول ملاقاتیں بھی منسوخ کردی تھیں۔

بعد ازاں دسمبر 2019 میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا لیکن بگرام ائیر بیس پر ہونے والے حملے کے بعد مذاکرات پھر معطل ہوگئے تاہم یہ مذاکرات ایک بار پھر شروع ہوگئے۔

چند روز قبل امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے طالبان کے ساتھ 7 روز کی جنگ بندی پر متفق ہونے کی تصدیق کی تھی۔ ‘جنگ بندی کا اعلامیہ آج یا کل جاری ہو سکتا ہے’

امریکی وزیر دفاع نے اس بات کی وضاحت نہیں کی تھی کہ طالبان کے ساتھ یہ جنگ بندی کب سے شروع ہو گی تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک امن معاہدہ بہت قریب پہنچ چکا ہے۔

بی بی سی کے مطابق طالبان ذرائع کا کہنا ہے جنگ بندی کا اعلامیہ آج یا کل جاری ہو سکتا ہے اور جنگ بندی کی ممکنہ تاریخ 22 فروری ہو گی جس کے بعد پرامن ماحول ایک ہفتے تک جاری رہے گا جس میں دونوں جانب سے کسی قسم کی پرتشدد کارروائیاں نہیں کی جائیں گی۔

ایک ہفتے تک پر امن ماحول کے قیام کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں