مصر کے سابق صدر حسنی مبارک انتقال کرگئے

قاہرہ (ڈیلی اردو) مصر کے سابق صدر حُسنی مبارک 91 سال کی عمر میں قاہرہ کے فوجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔

حسنی مبارک 1981 سے 2011 تک مصر کے حکمران رہے تاہم تیونس سے شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ’عرب بہار‘ کے بعد انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔

اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد مظاہرین کے قتل سمیت کئی مقدمات کے باعث حسنی مبارک قید میں رہے تاہم 2017 میں عدالت نے انہیں قتل کے الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

حسنی مبارک نے دوران قید 6 سال کا عرصہ ملٹری اسپتال میں گزارا مگر وہ اس عرصے میں شدید علیل رہے۔

ریاستی ٹی وی نے بھی سابق صدر کے انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قاہرہ کے ملٹری اسپتال میں سرجری کے باعث زیر علاج حسنی مبارک انتقال کرگئے ہیں۔

مصری حکام کی جانب سے ان کی موت کی وجوہات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں تاہم ان کی سابقہ اہلیہ کے بھائی جنرل منیر ثابت کا کہنا ہے کہ ہم اسپتال میں موجود ہیں اور صدارتی دفتر ہی ان کی تدفین کے انتظامات کرے گا۔

مصر کے صداری آفس سے بھی حسنی مبارک کے انتقال پر صداری فرمان جاری کیا گیا جس میں انہیں فوجی لیڈر اور جنگ کا ہیرو قرار دیا گیا ہے۔

حسنی مبارک کون تھے؟

حسنی مبارک 4 مئی 1928 کو پیدا ہوئے، انہوں نے 1949 میں مصری ائیر فورس میں شمولیت اختیار کی اور پھر اسی عرصے میں پائلٹ بنے۔

مختلف عہدوں پر ترقی کرتے ہوئے وہ 1972 میں مصری ائیرفورس کے کمانڈر ان چیف بنے جنہیں 1973 میں اسرائیل کے خلاف ہونے والی ’یوم کِپور‘ جنگ میں قومی ہیرو قرار دیا گیا۔

اس جنگ میں مصری فوج نے اسرائیل کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا تھا اور کئی طیارے مار گرائے تھے۔

حسنی مبارک کو 1975 میں صدر انور سادات نے نائب صدر بنادیا تھا اور ان کے قتل کے بعد 14 اکتوبر 1981 وہ کو مصر کے چوتھے صدر بنے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں