وفاقی حکومت نے کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کردی گئی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی حکومت نے 68 کالعدم تنظیموں کی فہرست جاری کردی ہے۔

انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں لشکر جھنگوی، سپاہ محمد، جیش محمد، لشکرطیبہ، سپاہ صحابہ، تحریک طالبان پاکستان، لشکر جھنگوی العالمی، القائدہ، داعش سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جنداللہ گروپ، قاری عابد گروپ، نوراللہ گروپ، ولی الرحمٰن گروپ، نظام گروپ، توحید گروپ کے علاوہ دیگر گروہوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاگیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر گروپ صوبہ خیبر پختونخوا میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس فہرست میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سات کالعدم تنظیمیں شامل ہیں جن میں بلوچستان لبرلیشن آرمی، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن یونٹ فرنٹ، بلوچستان ریپبلکن آرمی، لشکر بلوچستان، بلوچستان مسلح دفاع تنظیم اور بلوچستان یونٹ آرمی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں لشکر جھنگوی، تحریک طالبان پاکستان اور حزب الاحرار بھی کافی سرگرم ہے جو بالخصوص ہزارہ برادری کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں کام کرنے والی تنظیموں تنظیم نوجوانان اہلسنت اور مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، مرکز سبیل آرگنائزیشن، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی شامل ہیں۔

صوبہ سندھ میں پیپلز امن کمیٹی کے علاوہ تحریک طالبان، لشکر جھنگوی، حزب الاحرار اور دیگر ہم خیال تنظیمیں متحرک ہیں جبکہ اس کے علاوہ مختلف گروپ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں جن میں جنداللہ گروپ سرفہرست ہے۔

فہرست 4 مارچ 2019ء کو اپ ڈیٹ کی گئی ہے، فہرست میں جماعت الدعوۃ اور اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن انسداد دہشت گردی ایک 1997ء کے تحت واچ لسٹ پر ہیں، جن پر آج پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی جاری ہے، جن کے 44 ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ حراست میں لئے گئے 44 افراد میں مفتی عبدالروف اور حماد اظہر بھی شامل ہیں۔

شہریار آفریدی نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں کسی دباؤ میں نہیں کررہے ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ہمارا اپنا فیصلہ ہے،کسی دباؤ میں یہ اقدامات نہیں کررہے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں نیشنل ایکشن پلان کے عین مطابق ملکی مفاد میں کی جارہی ہیں۔

شہریار آفریدی نے واضح کیا کہ ہم واضح پالیسی ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں