میت سے آنکھیں نکالی گئیں ،سرکھلا ہوا تھا ، گردے بھی موجود نہیں اور ۔۔!

اسلام آباد (نیو زڈیسک)بھارتی جیل میں چند روز قبل تشدد کا شکار بن کر موت کے منہ میں پہنچنے والے ایک اور پاکستانی کی میت کو وطن واپس لا کر سپرد خاک کردیا گیا۔

قومی اخبار رپورٹ کے مطابق نورالامین جو پیشے کے لحاظ سے ماہی گیر تھے 2 سال قبل مچھلیاں پکڑتے ہوئے غلطی سے بھارتی پانیوں میں داخل ہوئے تھے۔اس بارے میں ان کی سب سے بڑی بیٹی سکینہ نے بتایا کہ ان کے ضعیف والد کی ’میت سے آنکھیں نکالی گئیں سر کھلا ہوا تھا جس میں سے دماغ غائب تھا جبکہ ان کے جسم میں گردے بھی نہیں رہنے دیے گئے،

لیکن ہم بس جسم کے اس ڈھانچے کو اتنا کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمارا باپ تھا‘۔نورالامین کی نمازِ جنازہ میں ان کی میت واپس لانے میں مدد کرنے والے معروف سماجی کارکن انصار برنی بھی موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ ’بھارتی جیل میں ان کے ساتھ جو بھی ہوا وہ صرف پاکستانی ہونے کی وجہ سے ہوا‘۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں لوگوں کو اپنا غصہ غریب اور ضعیف پاکستانی ماہی گیروں پر نکالنے کے بجائے امن اور برداشت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں بھی بھی بہت سے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن میں ان پر زور دوں گا کہ وہ بھی امن پسند ہو کر سوچیں۔

ان کی بیٹیوں کا کہنا تھا کہ وہ تمام شادی شدہ ہیں لیکن ان کے بھائی نہیں اس لیے بھی ان کے والد ماہی گیری کرتے تھے اور اسی کام کے لیے وہ 30 ستمبر 2017 کو بھی گئے۔ان کی دوسری بیٹی کا کہنا تھا کہ یہ دوسری مرتبہ ہوا تھا کہ ہمارے والد کو انڈین کوست گارڈ نے سمندر میں پکڑا، اس سے قبل 2013 میں انہیں غلطی سے سرحد پار کرنے پر بھارتی اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا لیکن جیل میں 6 ماہ گزارنے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں ہمیشہ یہی ڈر لگا رہتا تھا کہ ایسا دوبارہ نہ ہوجائے، دوسری مرتبہ جب انہیں پکڑنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ کسی کا فون حاصل کر کے گھر پہ کال کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔اس وقت انہوں نے اپنی اہلیہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہاں زندگی عذاب بن چکی ہے اس لیے حکومت سے ان کی واپسی میں مدد کی درخواست کی جائے۔

ان کا اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے بھائی کی آمدنی انہتائی کم ہے اور وہ کرایے کے مکان میں رہتے ہیں ان دو سالوں کے دوران وہ بہت تنگی اور افلاس کا شکار رہے اور صرف پاکستان فشرفوک فورم کے لوگوں نے ان کی مدد کی جو راشن وغیرہ فراہم کردیتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں