روح اور انسانی حیات۔۔۔! قسط نمبر5 (میر افضل خان طوری)

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں روح کی حقیقت کو کچھ یوں بیان فرمایا ہے۔
ترجمہ:اللہ وہ ہے جو دہ طرح روحوں کو قبض کرتا ہے۔ موت کے وقت اور نیند میں۔ وہ مرنے والوں کے روحوں کو اپنے ہاں روک لیتا ہے۔ لیکن باقی ارواح کو ایک خاص معیاد کیلئے ان کے اجسام میں دوبارہ بھیج دیتا ہے۔ سورۃ الزمر آیات 42
اس حقیقت میں اہل فکر کیلئے کچھ اسباق موجود ہیں۔
پادری لیڈ بٹر لکھتا ہے کہ
تم جسم نہیں ہو یہ تمہاری قیام گاہ ہے۔ اجسام محض خول ہیں۔ جنہیں ہم موت کے وقت یوں ہی پرے پھینک دیتے ہیں جس طرح کے کپڑے تبدیل کئے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر الیکسز کیرل کا قول ہے کہ
انسان اپنے جسم سے اعظیم تر ہے۔ اس پیمانہ خاکی سے باہر جھلک رہا ہے۔
ڈاکٹر کرنگٹن کا خیال ہے کہ
وہ ایک غیر مرئی مقناطیسی روشنی ہے۔ جو انسانی جسم سے خارج ہوتی ہے۔ یہ یا تو دوسروں کو اپنی طرف کھینچتی ہے یا پرے دھکیل دیتی ہے۔
ہندوؤں کی مقدس کتاب کیتا کہتا ہے کہ
انسان کا حقیقی جوہر اتما (روح یا نفس ) ہے جو ماورا ئے زمان و مکان ہے۔ جو شخص حواس اور عقل کو ضبط میں لانے کے بعد خواہشات کو ترک کرتا ہے وہ تمام دکھوں سے رہائی پالیتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی 11 قسمیں کھا کر نفس انسانی یا روح کی اہمیت کا ذکر کرتا ہے
(7) اور جان کی اور اس کی جس نے اس کو درست کیا۔ (8) پھر اس کو اس کی بدی اور نیکی سمجھائی (9) بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا۔ (10)اور بے شک وہ غارت ہوا جس نے اس کو آلودہ کر لیا۔

سنسکرت کی ایک دعا میں روح کے بارے میں کچھ اس طرح بیان موجود ہے۔
میری روح سورج سے زیادہ روشن، برف سے زیادہ پاکیزہ، ایتھر سے زیادہ لطیف ہے۔ یہ روح ” میں ” ہوں اور ” میں ” ہی یہی روح ہوں ۔
حضرت مسیح علیہ السلام نے روح کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ
“کیا تمہیں علم نہیں کہ آسمان کی بادشاہت تمہارے اندر ہے”۔

ان تمام اقوال سے صاف ظاہر ہے کہ انسانی جسم دو حصوں پر مشتمل ہے۔ انسانی جسم کا ایک حصہ حیوانی ہے جبکہ دوسرا حصہ روحانی ہے۔ حیوانی حصہ تغیر پذیر ہے جبکہ روحانی حصہ غیر تغیر پذیر ہے۔

انسان کی زیادہ تر توجہ حیوانی حصہ کی تزئین و آرائش اور خوبصورتی پر مرکوز رہتی ہے۔ انسان اپنی شخصیت کے اس حصے کو خوبصورت بنانے میں لگا ہوا ہے جو فناہ ہونیوالی ہے۔ اگر انسان اپنے شخصیت کے غیر فانی حصے پر اپنی توجہ مرکوز کرکے اس کا خیال رکھیں تو وہ انسانی شخصیت کبھی مر نہیں سکتی۔ اصل انسان تو وہ روح ہے جو اس جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کر تا ہے۔ ہر وہ انسان کامیابیوں کی بلندیوں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے جو اپنے جسم کے روحانی حصہ کی تزئین و آرائش اور نشونما کے اسرار و رموز کا ادراک رکھتا ہو۔
حضوراکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ”مؤمن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور کی مدد سے دیکھتا ہے (جامع ترمذی، حدیث نمبر 3052)

اپنا تبصرہ بھیجیں