شمالی وزیرستان میں حالات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں! (میر افضل خان طوری)

شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں گزشتہ 22 دنوں سے کرفیو نافذ ہے۔ جس کی وجہ سے عوام کو سخت ترین مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقے میں غذائی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ بیمار ہسپتالوں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ کئ بچوں کی اموات ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

پاکستان کے مخلص اور محب وطن میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر وہ فلسطین اور کشمیر سے فارغ ہوں تو شمالی وزیرستان کے بھیانک حالات کو بھی رپورٹ کرے۔ وہ بھی اسی طرح کے پاکستانی شہری ہیں جس طرح لاہور، کراچی اور پشاور کے شہری ہوتے ہیں۔ خدا را قبائلی علاقوں میں جا کر ان کے مسائل کو ڈائریکٹ وہاں سے رپورٹ کیجیئے تاکہ پاکستانی عوام کو اصل حقائق کا ادراک ہو سکے۔ اس طرح عوام اور اداروں کے درمیان غلط فہمیوں کا بھی کچھ حد تک ازالہ ہو پائے گا۔

ہم حکومت اور پاک فوج سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ اگر آپ اپنے دعوے میں سچے ہیں تو فاٹا تک میڈیا کی رسائی کو ممکن بنائیں تاکہ ملک دشمن اور فوج دشمن عناصر بے نقاب ہوں۔ میڈیا کو پتا تو چلے کہ افواج پاکستان پر حملے کون کر رہے ہیں۔ عوام کیلئے سوشل میڈیا کو کھول دیں تاکہ وہ اپنے مسائل کے بارے میں سیکیورٹی اداروں اور حکام کی مدد کر سکیں۔

جب تک میڈیا کی رسائی پورے فاٹا تک نہیں ہوگی عوام تب تک اصلی حقائق سے اگاہ نہیں ہوسکتے۔

آئین پاکستان عوام کو ابلاغ اور اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔ اگر واقعی فاٹا کو وطن عزیز پاکستان کا حصہ بنا دیا گیا ہے تو پھر انگریز کے کالے قوانین کو مزید فاٹا پر برقرار رکھنا آئین مملکت پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔

ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کرفیو کو شمالی وزیرستان سے فوری طور پر ختم کر دیا جائے اور عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دی جائے۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں