بھارتی آبی دہشتگردی سے بھاری زمین کٹاو، ذمہ دار ورلڈ بینک (انشال راؤ)

مردم شماری 2017 کے مطابق پاکستان کی تقریباً 60 فیصد آبادی دیہی ہے جن کا زریعہ معاش براہ راست یا بالراست زراعت سے وابستہ ہے اس کے علاوہ شہری آبادی کا بھی زراعت سے گہرا تعلق ہے پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے، زراعت شماری 2010 کے مطابق پاکستان کی تقریباً سات کروڑ ایکڑ سے زائد اراضی قابل کاشت ہے جس میں سے تقریباً چار کروڑ ایکڑ سے زائد رقبہ آباد اور تقریباً تین کروڑ ایکڑ رقبہ پانی کی قلّت و دیگر وجوہ کی بنا پر غیرآباد ہے، پاکستان کی زراعت کا انحصار تین مغربی دریا سندھ، چناب، جہلم پر ہے جن کے منبع مقبوضہ کشمیر میں ہیں، جنت ارضی جموں و کشمیر تاریخی و جغرافیائی، مذہبی و ثقافتی جملہ اعتبار سے پاکستان کا جزولاینفک ہے اور آبی اعتبار کے نقطہ نظر سے پاکستان کی شہ رگ ہے جو تقسیم ہند کے بنیادی اصول یعنی مسلم اکثریت والے علاقے پاکستان میں شامل ہونگے کے مطابق قطعی طور پر پاکستان کا حصہ بنتے تھے مگر قادیانیت کی سازش سے بھارت نے غاصبانہ قبضہ کرلیا جس کے خلاف کشمیر کے مسلمانوں نے علم جہاد بلند کیا جن پاکستانی مسلمانوں نے دل و جان سے مدد کی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں کئی بار خونریز جنگیں ہوچکی ہیں، اس کے علاوہ دونوں ممالک میں شروع سے ہی پانی پر تنازعہ کھڑا ہوا جو کہ ورلڈ بینک کی ثالثی میں ایک معاہدے کے تحت حل ہوا جس کے تحت تین مغربی دریا راوی، ستلج، بیاس پر بھارت اور سندھ، چناب، جہلم پر پاکستان کا حق طے پایا مگر بعد میں اس معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے پاکستانی دریاوں پر کنٹرول کرنا شروع کردیا اور کھلم کھلا آبی دہشتگردی کررہا ہے اس ضمن میں بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوے پاکستانی دریاوں پر بڑے پیمانے پر ڈیم بنارہا ہے، اس کے علاوہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی 1970 کی خلاف ورزی کرتے ہوے ستلج، بیاس، راوی کا پانی روک رہا ہے اس عالمی معاہدے کے مطابق کسی بھی دریا کے زیریں حصے کا سو فیصد پانی نہیں روکا جاسکتا۔

بھارت سازش کے تحت بارشوں کے موسم میں ایک ساتھ پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال پیدا کردیتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو لاکھوں ایکڑ زراعت و دیگر مالی جانک نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کا زمہ دار عالمی بینک بھی ہے جو بھارت کو پاکستانی دریاوں پر ڈیم بنانے کی اجازت دے رہا ہے جسکے پاکستان پر سنگین اثرات پڑ رہے ہیں ہیں، جن میں صحت کے مسائل، سمندری حیات کو نقصان، جنگلات کی کمی، صحرازدگی، بڑے پیمانے پہ زمینی کٹاو، معاشی و جانی نقصان اور دیگر ماحولیاتی مسائل سرفہرست ہیں، بھارت صنعتوں کا زہریلا پانی اور زہریلے کیمیکل پاکستان میں ایک سازش کے تحت پانی میں چھوڑ کر بڑے پیمانے پر انسانی نسل کشی کا مرتکب ہے اور بھارتی ڈیمز کی تعمیر کے باعث چناب، جہلم اور سندھ جوکہ Meandering دریا ہیں بڑے پیمانے پر زمینی کٹاو کررہے ہیں جس سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی کی تباہی ہوچکی ہے لاکھوں ایکڑ جنگلات ختم ہوچکے ہیں، کئی لاکھ خاندان متاثر ہوکر زریعہ معاش سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، دریائے زرد چین پر Sanmenxia Dam کی تعمیر کے باعث 1961 سے 1964 کے درمیان بڑے پیمانے پر Bank Erosion ہوا اور دوسری بار Xiaolangdi Dam کی تکمیل کے باعث 1998 سے 2004 کے درمیان بھاری زمینی کٹاو کا سامنا کرنا پڑا، دریائے ڈینیوب یورپ کا تاریخی و مشہور دریا ہے جسے ہنگری نے navigational اور سیلابی کنٹرول کے مقاصد کے حصول کے تحت modify کیا جس کے نتیجے میں بلغاریہ، سربیا وغیرہ کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، دریائے نیل نے انسانی سرگرمیوں کے زیر اثر مصر میں خوب تباہی مچائی، ان نقصانات کے پیش نظر یورپی ممالک سمیت عالمی سطح پر اب اس بات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے کہ دریاوں کے قدرتی بہاو کو زیادہ نہ چھیڑا جائے اور دوبارہ بحال کیا جائے جبکہ بھارت وہ ملک ہے جس کے دریا پہ کنٹرول کے خواب کے باعث پاکستان میں بڑے پیمانے پر لوگ اپنی زرعی اراضی سے محروم ہورہے ہیں دریائے سندھ نے گھوٹکی، راجن پور، مظفر گڑھ کلور کوٹ جھنگ اور دیگر بہت سے اضلاع میں بڑے پیمانے پر زمینی کٹاو کیا ہے، دریائے جہلم اور چناب آج کل وسیع پیمانے پر زمینی کٹاو کررہے ہیں۔

ملتان ڈویژن کے علاقوں میں لوگ اپنی بےبسی پر رورہے ہیں کیونکہ چناب نے ہزاروں ایکڑ رقبہ کا کٹاو کردیا ہے جوکہ بھارتی آبی دہشتگردی کے باعث ہورہا ہے، نتیجتاً لاکھوں افراد کا زریعہ معاش ختم ہونے کے ساتھ ساتھ بھاری غذائی و زرعی نقصان بھی ہوا ہے، اب سے پہلے پاکستان کے پالیسی سازوں اور حکومتوں نے سنگین غفلت اور غیرزمہ داری کا مظاہرہ کیا جس سے پاکستان کو نہ صرف پانی کی کمی کا سامنا ہے بلکہ ہر سال بھاری نقصان بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے، موجودہ حکومت کو پہلی فرصت میں سنجیدگی کے ساتھ بھارتی دہشتگردی اور ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی دنیا کے سامنے رکھنی چاہئے، تمام متعلقہ تنظیموں کو رپورٹس دینی چاہئے اور ان کے اشتراک سے یا عالمی ماہرین کو طلب کرکے بھارتی دہشتگردی کو دنیا کے سامنے رکھنا چاہئے، ورلڈ بینک کی طرف سے بھارت کو ڈیمز کی تعمیر کی اجازت جوکہ میرٹ اور معاہدے کی خلاف ورزی ہے صرف لابنگ کی بنیاد پہ دی گئی، اس سازشی اجازت کو عالمی عدالت میں فوری طور پہ چیلنج کرکے ورلڈبینک کو بھی گھسیٹے اور ہرجانے کا دعویٰ دائر کرے، عالمی سطح پر مہم چلا کر بھارتی دہشتگردی کو بےنقاب کرے جو آگے چل کر خونریز جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں