ڈپٹی کمشنر ضلع کرم شاہ فہد صاحب نے قبائلی مشران کے گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم میں کسی کو بھی آئندہ روڈ بلاک کرکے احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لے کر روڈ بلاک کی تو بھرپور کاروائی کی جائے گی۔
پچھلے ہفتے شرپسند عناصر کا صدہ میں روڈ بلاک کرنے اور لوگوں کو اشتعال دلا کر نعرے لگانے اور جلاؤ گھراؤ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، اسی طرح پاراچنار میں ہوئے احتجاج میں غلط نعرے لگانے والوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے اور کچھ افراد گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ ہوا۔
قبائلی مشران اور منتخب نمائیندوں نے کئی دفعہ ہاتھ اُٹھا کر ڈپٹی کمشنر کے تقریر سے سے مکمل اتفاق کیا جو خوش آئیند ہے۔ جرگے میں وہ مشران بھی شامل تھے جنہوں نے صدہ بازار میں لوگوں کو اکسا کر اشتعال دلایا اور گاڑیوں کو آگ لگا کر مسافروں کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا، ڈپٹی کمشنر سے التجا ہے کہ ابتداء انہی شرپسند عناصر سے کریں۔
ضلع کرم سے ایم این اے ساجد حسین طوری صاحب ، لوئر کرم سے ایم این اے منیر اورکزئی صاحب، سینیٹر سجاد حسین طوری صاحب، ایم پی اے اپر کرم سید اقبال میاں صاحب، سابق سینیٹر سجاد سید میاں سمیت درجنوں قبائلی مشران اور تنظیموں کے نمائیندوں نے شرکت کی اور حکومت کو تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے حالات کسی بھی صورت خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی اور تمام مسائل اور اختلافات آپس میں بیٹھ کر افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔
جرگہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے بھی شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم کے حالات شرپسند عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے جس نے بھی حالات خراب کرنے کی کوشش کی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
حقیقت یہ ہے کہ ضلع کرم کیا، پوری دنیا میں جنگ و جدل اور لڑائی و جھگڑے ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے اور ایک منظم انڈسٹری ہے اب جو لوگ اس انڈسٹری سے منسلک ہیں ان سے ہوشیار رہا جائے اور ہر ایرے غیرے کو قبائلی مشر بنا کر گرینڈ جرگے میں شامل نہ کریں۔
باقی ضلع کرم میں امن کے حوالے سے حکومت اور امن و امان قائم کرنے والے اداروں سے بھرپور تعاون کی جائے گی اور شرپسند عناصر جو بھی ہو ان کے خلاف بلا رنگ و نسل اور بغیر کسی مسلکی و مذہبی تعصب کے کارروائی کی جائے اس بات پر ہر ذی شعور انسان متفق ہے۔
ڈپٹی کمشنر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے التجا ہے کہ اگر ایف سی آر ختم ہوئی ہے اور ملک سسٹم دفن ہوا ہے تو خدارا ضلع کرم کے امن و ترقی میں جوان قیادت کو بھی شامل کیا جائے تاکہ نئے زمانے کے مسائل نئے انداز میں حل ہو سکے۔ اگر مسائل کے حل میں جوان قیادت شامل نہیں ہوگی تو نتائج دیرپا نہیں ہوسکتے۔
اب جس ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل ہوا اور فساد برپا ہوا وہ دشمنی تو ابھی شروع ہوئی ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ دو بچیاں واپس کی جائیں، بچیاں واپس نہ ہوئیں تو یہ معاملہ یہاں روکے گا نہیں، یہ ذاتی دشمنی نسل در نسل چلتی رہے گی۔ لہذا اصل مسئلہ کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔ ضلع کرم اور پختون رواج کے مطابق بچیاں والدین کے حوالے کی جائیں۔
حکومت بسم اللہ کریں اور حالیہ ناخوشگوار واقعات کو ٹسٹ کیس بنا کر جو کارروائی شروع کی ہے اس کو انجام تک پہنچائیں ہم حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور شواہد پیش کرنے کی پیش کش بھی کرتے ہیں۔
نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔