مٹی کا مسجد…! (ببرک کارمل جمالی)

گوٹھ صوبہ خان جمالی میں موجود تاریخی مسجد جو مٹی سے بنی ہوئی ہے، یہ تاریخی مسجد مٹی کا مسجد کا بنا ہوا ہے اس مسجد کو مٹی مسجد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور پکارہ جاتا ہے۔ یہ مسجد 1355ھ میں تعمیر کی گئی تھی۔ آج کل یہ مسجد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے سیم و تھور نے مسجد کا بڑا حصہ گرا دیا ہے مگر پھر بھی اس مسجد کے مینار خوبصورت انداز سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں اور اس مسجد کے صحن کی دیواریں بھی گر چکی ہے۔ اس مسجد کو دیکھ کر ماضی کا وہ وقت یاد آ جاتا ہے جب یہاں پانچ وقت آذان کی آواز گونجا کرتی تھی۔

مسجد کے قریب ہی وسیع عریض میدانوں میں قبریں بھی موجود ہیں ان قبرستانوں سے پتا چلتا ہے یہ ایک تاریخی شہروں میں سے ایک ہے اس مسجد چند منٹوں کی مسافت پہ ایک تاریخی کھنڈرات موجود ہیں جنہیں تھرڈی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہ کھنڈرات مقامی لوگوں کے بقول موہن جو دڑو سے بھی قدیم ہے مگر اس حوالے سے کوئی تاریخی کتابوں میں کچھ ذکر بھی نہیں ہے حتاکہ اس مسجد کے اندر لکھے ہوئے فارسی زبان کے عبارت سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ مسجد سو سال پہلے تعمیر ہو چکا ہے اس مسجد پہ جو فارسی زبان میں کچھ الفاظ ایسے لکھے ہے شاید میرا ترجمہ غلط ہو مگر پکچر دیکھ کر اہل علم خود بھی درست کر سکتے۔

میں اس مسجد کا پیش امام ہو
میں اللہ تعالی سے اپنی بخشش چاہتا ہو

ابتداء تعمیر مسجد 1355ھ

میں حاجی صوبھا اللہ میری بخشش کریں

تاریخ اختتام 5 رمضان 1355ھ

اللہ تعالی مجھے اس دین پہ قائم و دائم رکھنا

وابسطہ اسی دین کے ساتھ

الہی میرے خطائوں کو معاف فرما اور میری بخشش کا ذریعہ بنا

مسجد کی محرابوں کے اوپر اور گوشوں کی دیواروں پر کام بھی مٹی کا کیا ہوا ہے محراب کی شکل ایسے ہے جیسے ایمان کے بازو، اس جگہ ہر محراب نور سے بھرپور ہے۔

روشن ضمیروں کے دل آئینہ کی طرح صاف ہوتے ہیں۔ مسجد کی موجودہ عمارت میں قدیم و جدید طرز تعمیر دیکھنے کو ملتا ہے۔ مسجد کی عمارت قدیمی ہے۔ اس میں عہد شاہجہانی کے طرز تعمیر کی واضح جھلک ہے سوئے ہوئے محکمہ آثار قدیمہ کو جگایا جائے۔ مسجد کی دیوار میں نچلا حصہ نئی تعمیر ہوچکی تھی البتہ باقی عمارت بچ گی۔

جعفرآباد میں مجھے یہ واحد تاریخی عمارت ملی جس پر اس کی تاریخ سے متعلق آگاہی کے لیے مسجد کے اندر فارسی زبان میں کچھ لکھا ہوا ہے۔ کاش بلوچستان حکومت کو اپنی تاریخی عمارتوں کی بحالی کا کچھ خیال آجائے۔ امید پر تو دنیا قائم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں