پیغمبر اسلامؐ: فاطمة الزہراء میرے جگر کا ٹکڑا ہے (سید صفدر رضا)

ہم نے کئی جنازوں میں شرکت کی، لواحقین کو انتہائی غمزدہ حالت میں قبرستان میں ہدایت دیتے ہوئے دیکھا کہ قبر گزشتہ دور میں رحلت فرما جانے والے عزیز و اقارب کی قبر کے قریب قبر بنوائی جاتی ہے۔ قریب اگر شجر سایہ دار نہ ہو تو ایسے درخت کی شاخ قبر کے نزدیک گاڑھ دی جاتی ہے کہ نشانی بھی رہے اور آنے والے ایام میں یہ شاخ پھل پھول کر تناور اور شجر سایہ دار بن کر قبر کو ٹھنڈک فراہم کرے۔ اور کچھ لوگ قبر کے تعویذ پر پرندوں کے لئے پانی کا پیالہ نصب فرما دیتے ہیں تاکہ پیاسے پرندے وہاں سے پانی پیئں اور اس کا ثواب مدفون کو پہنچے۔ اور اس صدقہ جاریہ کو جاری رکھتے ہوئے قبروں پر کچھ دانہ دنکا ثواب کی نیت سے بکھیرا جاتا ہے۔ اگر کوئی صاحب استطاعت ہو تو قبر کی خوبصورتی بڑھانے کے لیئے مزید تعمیرات کا اہتمام بھی فرماتے ہیں۔ اور تو اور آئندہ فوت ہونے والے کے لیئے قبر کی جگہ مختص کر دی جاتی ہے۔ جبکہ ہم ماشاء اللہ سے مسلمان ہیں۔ ہمارا دین دین اسلام وہ مبارک اور مکمل دین ہے۔ جس کو پسند فرمانے والا رحمن و رحیم ہے۔ جس کو دنیا پر پہنچانے والے روح الامین اور سمجھانے اور تبلیغ فرمانے والے رحمت اللعالمین ہیں۔ اور جس مبارک کتاب میں اسے محفوظ کیا گیا ہے وہ ہے کتاب مبین جو دین اتنے مبارک وسیلوں اور واسطوں سے ہم تک پہنچا ہو ذرا اس کی رحمتوں اور نعمتوں کا اندازہ تو فرمائیں۔ یہی وجہ ہے کہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرنا ہر مسلمان کی دلی آرزو ہوتی ہے۔ مزید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کے مزارات کی زیارت کرنا ہر عاشق رسول کی دلی خواہش ہوتی ہے۔اور ملک میں منعقد ہونے والی نعت کی محافل میں صاحب ثروت افراد بذریعہ قرعہ اندازہ عمرے کے ٹکٹ فراہم کرتے ہیں۔تاکہ خوش قسمت افراد عمرہ کی سعادت کر سکیں۔ اور روضہ رسول (ص) پر حاضری دے کر ان خوش قسمت افراد میں شامل ہوجائیں جن کو روضہ رسول کی زیارت ہوئی ہو۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ بیان کرنا پڑی رہا ہے کہ مرضیہ راضیہ زہرا ام ابیہا صالحہ عابدہ بتول حوریہ سردار نساالعالمین صدیقہ طاہرہ جگر گوشہء رسول خاتون جنت کی قبر اقدس چٹیل میدان میں بغیر سایہ دھوپ میں روضہ اطہر سے محروم ہے۔ پاکستان کے غیور فرزندوں ناصر شاہ سندھ اسمبلی اور حسن مرتضیٰ نے پنجاب اسمبلی میں روضہ اطہر کی تعمیر کی قرارداد پیش کر کے مسلمانان عالم کے دل جیت لئے اور اس قرارداد کو ارکان اسمبلی نے اپنے دینی اور ملی جذبے سے متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے حضور اکرم کی جگر گوشہء بیٹی سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ نہ صرف اپنی عقیدت کا اظہار بلکہ اپنی آخرت بھی سنوارلی ہے۔ مگر یہ سب کچھ صوبائی اسمبلیوں نے کیا ہے۔ جس کا اتنا اثر نہیں ہوگا جتنا پر اثر سینٹ اور قومی اسمبلی میں اس پر سنجیدگی سے اقدام اٹھائے سے ہوگا اب سینٹ اور قومی اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ یک زبان ہوکر ایسی اہم عظیم نہ صرف قرار داد منظور کرے بلکہ باقائدہ بل منظور کیا جائے ہمیں یقین ہے کہ اس بل کی منظوری میں کسی قسم رکاوٹ پیدا نہ ہوگی۔ وزیراعظم سفارتی سطح پر اس مسئلے کو پاکستان کے قدیمی دوست برادر ملک سعودی عرب کی حکومت کے سامنے اس مسئلے کو پیش فرمائیں اور مدینہ کی ریاست کی باتیں کرنے والے اب مدینہ پر حکومت کرنے والوں کی توجہ اس طرف مبذول کروائیں اور ایک اہم قومی وملی مذہبی فریضہ انجام دیں۔ قوی امید ہے کہ یقینا نہ صرف قوم بلکے اقوام عالم آپکی اس کاوش کو سراہے گی۔ جبکہ یہ اتنا پیچیدہ اور مشکل مسئلہ نہ ہے۔ اور ہمارے آقا رحمت اللعالمین آپ سے راضی ہونگے کہ جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے جگر کا ٹکڑا فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں جس نے فاطمہ سلام اللہ علیہا کو تکلیف دی مجھے تکلیف دی۔ اور جگر اس لئے فرمایا کہ جگر میں رگیں نہ ہیں کوئی اور چیز شامل نہ ہے اور جسم میں رواں لہو اس کی بدولت ہے۔ حضور پورے عالم اسلام کے لئے رہبر و رہنما ہیں خاتم النبین ہیں۔ جبکہ تمام عورتوں کے لئے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا رہبر و رہنما نمونہء عمل ہیں اور تمام خواتین کی جنت کی سردار ہیں۔ آپ کی حیات طیبہ ایک بیٹی کے جو فرائض ہیں اس کے لیئے مشعل راہ راہ ہے۔ اگر کوئی بیوی ہے تو اس خاتون کے لئے اپنے مجازی خدا یعنی شوہر کے لیئے کیا فرائض ہیں۔ اگر کوئی ماں ہے تو اولاد کی تربیت کیسے کی جاتی ہے۔ آپ کی سیرت مبارکہ مکمل راہنمائی مہیا فرماتی ہے یہی وجہ تھی کہ جب آپ رسول اللہ کے سامنے آتیں تو آپ نبی کریم کھڑے ہو جاتے جیسے ایک رہنما دوسرے رہنما کا استقبال کرتا ہے۔ اپ کے قدموں تلے شباب جنت حسنین کریمین کی جنت ہے۔ نہ صرف بیٹوں کی تربیت مثالی فرمائی بلکہ آپکی تربیت یافتہ بی بی زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا سے یزیدی دربار میں پیش ہونے تک نہ صرف ثابت قدم رہیں بلکہ سفر کی صعوبتوں کا بھر پور مقابلہ کرنا مسلمان خواتین کے حوصلہ کو بڑھاتا ہے۔ آپ نے اپنے والد جناب علی علیہ السلام کے لہجے میں خطبہ فرما کر یزیدی دربار کےدرو دیوار ہلا دیئے۔ جناب سیدہ کی گھریلو زندگی کا مطالعہ کریں تو دیکھنے کو ملتا ہے کہ آپ خود چکی پیستی گھر کا کام کاج خود فرماتیں ایک دن کام خود فرماتیں ایک دن آپکی کنیز کام نمٹاتیں۔ بب خاتون جنت اور مادر گرامی حسنین کریمین کی دعائیں اور شفاعت کے حقدار بننے کے لئے اس عمل میں جسکا جو حصہ بنتا ہے ڈالے تاکہ نہ صرف خاتون جنت بلکہ نبیء کریم کے حضور اپنی عقیدت کا بھر پور اظہار کر کے اور روز محشر اپنی محبت اور مودت کے بدلے آقا نامدار سرور کونین کی شفاعت کے حقدار ٹھہریں ہم دعا گو ہیں کہ اس اہم معاملے کو اجاگر کرنے پر قرارداد پیش کرنے والے اور منظور کرنے والے اراکین کی اس کاوش کو اللہ رب العزت قبول فرمائے اور وفاقی حکومت کی جو سفارتی ذمہ داری ہے وہ دلجمعی سے اس پرموٹر اقدامات اٹھائے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی کی جانے والی کوششیں رائیگاں نہ جائیں گی بلکہ آخرت میں آپکی نجات کا سبب بنیں گیں۔ کیونکہ ارشاد نبی ہے جس ان کو خوش رکھا اس نے مجھے خوش رکھا جس نے انہیں تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔ اگر جنت میں جانے کی خواہش ہے تو جنت کے جوانوں کے سرداران کی والدہ ماجدہ اور خواتین کی جنت کی سردار حضور کی جگر گوشہء کے روضہ مبارک کی تعمیر کے لئے یک زبان ہو کر آواز بلند کی جائے اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں ہم سب کی کاوش کو قبول فرمائے۔ امین

اپنا تبصرہ بھیجیں