نہج بلاغہ کی میری زندگی میں رہنمائی…..! (سیرت فاطمہ)

امام علی علیہ السلام کی ذات مبارک عالم انسانیت کے لئے ایک ایسا چمکتا ستارہ ہیں کہ جن کے کردار کی روشنی تاقیامت دنیا کو حق کا راستہ دکھاتی رہے گی وہ علی کہ جن کے علم، بردباری، اخلاق، بہادری، عدل و انصاف پہ تمام فرقوں گروہوں مذاہب مکاتب اور ادیان عالم کے لوگ متفق نظر آتے ہیں ہر شیعہ بچے کی طرح میں نے بھی بچپن سے ہی دوران مجالس اور علما کی صحبت میں زیادہ تر مولا علی کی بہادری، بردباری اور عدل و انصاف کے واقعات سنے ہیں۔ مگر مجھے مولا علی کے علم سے حقیقی واقفیت تب ہوئی جب اپنے والد مرحوم کی وفات کے چند دن بعد ان کے کمرے میں گٸی اور نہج البلاغہ کو کھولا نہج البلاغہ میں لکھے پہلے ہی جملے کو پڑھ کر یوں محسوس ہوا کہ جیسے مولا علی مجھ سے خود مخاطب ہوں جیسے وہ میرے حال دل سے واقف ہوں میری تکلیف کا علم رکھتے ہوں اور میرے والد کی وفات پہ مجھے تعزیت پیش کر رہے ہوں ان کے لکھے الفاظ کچھ یوں تھے کہ ناں اس موت کی ابتدا تم سے ہوئی ہے اور ناں اسکی انتہا تم پہ ہو گی سمجھ لو کہ تمھارا یہ بندہ سفر پہ گیا ہے لوٹ آیا تو ٹھیک ورنہ تم اس سے جا ملو گے۔

اس قدر تسلی بھرے الفاظ پڑھ کر مولا کریم نے ایسی ڈھارس دی کہ اس کے بعد نہج بلاغہ میری زندگی کی بہترین دوست اور ساتھی بن گٸی اس دن کے بعد میں مولا کریم کو ان کے علم سے جاننے لگی نہج البلاغہ کو پڑھنے کے بعد مولا علی کی شخصیت کا جو عکس میرے اندر بنا میں چاہتی ہوں کہ آج اس کی پرنور روشنی آپ تک بھی پہنچاٶں۔

نہج بلاغہ علوم و معرفت کا وہ گراں بہا سرمایہ ہے کہ جس کی اہمیت و عظمت ہر دور میں مسلم رہی ہے اور ہر عہد کے علما نے اسکی بلند پاٸگی کا اعتراف کیا ہے۔یہ صرف ایک ادبی شاہکار ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کا الہامی صحیفہ حکمت و اخلاق کا سر چشمہ اور معارف ایمان و حقاٸق کا ایک انمول خزانہ بھی ہے۔ نہج البلاغہ میں مولا علی نے خدا کی عظمت قرآن کی اہمیت انبیا کرام کی توصیف ملاٸکہ کی رفعت زہد و تقوٸے فراٸض اسلام اور علم و عمل دنیا کی بے ثباتی دنیا اور اہل دنیا کے متعلق حقیقتیں آسمان و زمین کی خلقت اور اللہ سبحانہ کے عالم جزٸیات ہونے کے بارے میں بتایا ہے اس کتاب نے مجھے خدا کی وحدانیت کی ایسی خوبصورت دلیلیں اور خدا کی توصیف بیان کرنا سکھاٸی ہے کہ میرا دل عشق خدا میں جھوم جھوم جاتا ہے میں مولا علیہ اسلام کے خطبات جیسے جیسے پڑھتی گٸی ویسے ویسے ہی دنیا کی حقیقت مجھ پر واضح ہوتی چلی گٸی بلند و بالا عمارتیں کھوکھلی لگنے لگی دنیا کی چمک دمک سب دھوکہ لگنے لگے خطبہ غرا۔ عہد نامہ اور امام حسنؑ کی وصیت ایسے خطبات ہیں کہ جن کو پڑھنے کے بعد میری زندگی ایک دم سے مکمل طور پر تبدیل ہو گٸی یہ ایسے خطبات تھے کہ جنہوں نے میرے اندر سے دنیا کی چاہت کو نکال پھینکا

مولا علی نے ان خطبات میں زمانے کی سبکی و بے وقاری کے بارے میں کھل کر بتایا ہے اور ساتھ میں موت اور موت کے بعد کے حالات انسانی خلقت کے درجات اور پندو نصاٸح کو بیان کیا ہے یہاں میں یہ بھی ذکر کرنا چاہوں گی کہ میری قران پاک کو بچپن سے ہی ترجمہ کہ ساتھ پڑھنے کی عادت رہی ہے خداٸے بزرگ برتر کے کلام کو سمجھنا کسی عام انسان کا کام نہیں اسلیے پڑھتی تو تھی قران پاک مگر وہ معرفت حاصل نہی ہوپائی جو نہج البلاغہ کو پڑھنے کے بعد جب میں نے قران پاک کو پڑھا تو سب معنی اور مفہوم ہی بدلنے لگ گٸے اور قرآن کے وہ سب معنی و مفہوم ختم ہوتے چلے گئے، جو نہج البلاغہ کے مطالعے سے پہلے میرے ذہن و دل میں موجود تھے بیشک رب کے کلام کو سمجھنے کے لیے نہج بلاغہ علم کی ایک عظیم سیڑھی ہے جو آپ کے دماغ کے بند دریچے کھولتی ہے کہ جس کے بعد عاقلین کے رب کا کلام سمجھنا آسان ہو جاتا ہے اب میں کچھ مولا علی کے فرامین پاک کا ذکر کروں گی کہ جنہوں نے میری پوری زندگی کو بدلا اور میری نفسانی بیماریوں کے علاج کے ساتھ ساتھ دنیا طلبی اور ابدی زندگی کو سنوارنے میں بھی میری مدد کی۔

1۔ مولا علی فرماتے ہیں کہ عاقل انسان کبھی فنا ہو جانے والی چیزوں کا عاشق نہیں ہوتا بیشک مولا کے اس فرمان نے مجھے فانی دنیا کا عاشق نہیں ہونے دیا مجھے احساس ہوا کہ جس طرح بچپن میں ہمارے لیے کھلونوں کی اہمیت ہوتی تھی اب جوان ہو کر انہی کھلونوں کی اہمیت نہیں رہی جیسے جیسے عقل بڑھتی گئی ویسے ویسے اسکی خواہشات بھی تبدیل ہو گئیں کامل عقل وہی ہوتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انسان کو کسی بھی فنا ہو جانے والی چیز کا عاشق نہیں ہونا چاہیے۔

2۔ مولا فرماتے ہیں کہ جو آخرت پہ نظر رکھتا ہے دنیا کے معاملات اس پہ آسان ہو جاتے ہیں بیشک مولا کے اس فرمان نے مجھے بہت ہمت و حوصلہ دیا بہت سی ایسی چیزیں جو مجھ سے چھین لی گٸیں یا مصیبتیں جو نازل ہوٸیں یا نعمتیں جو عطا کی گٸیں ان سب نے مجھے مایوس یا مغرور نہیں ہونے دیا کیونکہ مجھے احساس ہوگیا تھا کہ ان تکالیف کے بدلے آخرت میں عظیم اجر ملے گا کیونکہ نبی پاک کا فرمان ہے کہ میرے امتی کو کانٹا بھی چبھتا ہے تو اس تکیلف کے بدلے اس کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اس طرح نعمتوں نے کبھی مغرور نہ ہونے دیا کہ اصل کامیابی تو تبھی ملے گی جب بروز آخرت کامیابی ہوگی۔

3۔ مولا فرماتے ہیں کسی کو رات کو گناہ کرتے دیکھو تو اسے برا مت کہو ہو سکتا ہے کہ اس نے رات کی تنہائی میں خدا سے معافی مانگ لی ہو۔ مولا کے اس فرمان پاک نے میرے لوگوں کے ساتھ معاملات کو بہتر رکھا اور میں نے کبھی کسی کو اس کے گناہ کی وجہ سے حقیر نہ جانا کہ کیا خبر کہ خدا نے اس کو معاف کر دیا ہو اور مجھے اپنے اعمال کی فکر کرنی چاہیے ناں کہ دوسروں کے گناہوں کو زمانے پہ عیاں کروں یہ خدا اور اس کے بندے کا معاملہ ہے۔

4۔ مولا کا فرمان ہے کہ جب حاکم بنو تو یہ یاد رکھنا کہ تم پہ حاکم تمھارا امام ہے اور تمھارے امام پہ حاکم اللہ ہے۔اس لیے سرکشی پہ مت اترنا اور لوگوں کے ساتھ صلح رحمی سے پیش آنا جیسے تم چاہتے ہو کہ خدا تمھارے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آئے مولا کے اس فرمان نے مجھے سرکشی ظالم اور متکبر ہونے سے بچایا خدا نے مجھے بہت سے لوگوں پہ حاکم بنایا مگر میں نے ہمیشہ اپنے زیرسایہ لوگوں پہ رحمدلی کی انکی کوتاہیوں سے ایسے ہی چشم پوشی کی کہ جیسے میں چاہتی تھی کہ خدا میری کوتاہیوں سے چشم پوشی فرماٸے اور ہمیشہ بندگان خدا کی فلاح کے لیے کام کئے۔

5۔ مولا فرماتے ہیں کہ خود پسندی صحیح طریقہ کار کے خلاف اور عقل کی تباہی کا سبب ہے اور بیشک ہر بات میں انسان خود کو خدا کا شریک بنا لیتا ہے۔

6۔ مولا فرماتے ہیں تمھارے جسم کے اعضا تمھارے رعایا ہیں انکا خیال رکھو مولا کہ اس فرمان نے مجھے اپنی غذا اور اپنے جسم کے اعضا کا خیال رکھنا سکھایا۔

7- مولا کا فرمان ہے کہ سخاوت کرو مگر فضول خرچی نہ کرو مولا کے اس فرمان نے مجھے دولت کو معتدل طور پہ خرچ کرنے کی ترغیب دی۔

8۔ مولا فرماتے ہیں کہ جب عقل بڑھتی ہے تو باتیں کم ہو جاتی ہیں مولا کے اس فرمان نے مجھے کم گفتگو میں مدد کی۔

9- مولا فرماتے ہیں کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پہ ہوتا ہے مولا فرماتے ہیں کہ اچھی نیت پہ وہ انعامات ملتے ہیں جو اچھے عمل پہ بھی نہیں ملتے بس مولا کے اس فرمان نے مجھے ریاکاری سے بچایا اور تقوی کو میرے اندر مضبوط کیا کہ فقط خدا نیت سے واقف اور وہی جزا و سزا پہ قادر ہے۔

10۔ مولا فرماتے ہیں کہ حکمت مومن ہی کی گمشدہ چیز ہے اسے حاصل کرو اگرچہ منافق سے لینا پڑے۔مولا کے اس فرمان نے مجھے علم سے رغبت دی جس کی بنیاد پہ میں نے ڈاکٹریٹ کیا اور علم کے لیے حریص ہو گٸی مولا کے فرامین کے فہرست بہت طویل ہے کہ جنہوں نے مجھے زندگی کے ہر قدم پہ رہنمائی کی مگر لمبی تحریر اپنے پڑھنے والے کو بیزار کر دیتی ہے تو بس مولا کہ اس فرمان پہ اپنی تحریر ختم کروں گی کہ جس فرمان نے مجھے سنبھالا اور مجھے قوت بخشی اور تنہاٸی میں بھی حوصلہ دیا اور گناہوں سے دور رکھا۔

مولا فرماتے ہیں کہ میں ہر یتیم کا باپ ہوں بس مولا کے اس فرمان پاک نے مجھے ناں تو باپ کی کمی محسوس ہونے دی اور ناں ہی مجھے دوسروں سے خوف زدہ ہونے دیا اور ہمیشہ حق کے راستے پہ چلایا کہ جس کا باپ علی جیسا ہو اسکو اپنے باپ کے نام و کردار کی لاج رکھنی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں