نئے پاکستان کی نوید۔۔۔۔۔! (عمارہ سنبل)

وزیر اعظم عمران خان نئے پاکستان کی نوید لے کر آئے ہیں ان کے جوش ولوالے اور عزم و ہمت سے ایک نئی تاریخ رقم ہوگی23 مارچ 1940 پاکستان کی تاریخ میں سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے یہ وہ تاریخ ساز دن ہے جب غلامی کی ہتھکڑیوں سے نجات کی قرداد منظور ہوئی
نشان جزبوں کی منزل کا،
ثمر جہد مسلسل کا،
کہ جس کی روشنی پھیلی،
تو چمکے ہیں نگر اپنے،
23 مارچ کا دن پاکستانیوں کیلئے باعث فخر ہے قائداعظم جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے پاکستان قائداعظم کی مسلسل جدوجہد، خداداد صلاحیت، عظم وجرات، یقین مہکم، عمل بہم اور فہم و فراست کا ثمر ہے لفظ قوم ایک ایسی قوت کا احساس ہے جو اشراف المخلوقات کو سراپہ جرآت بنا دیتا ہے۔ حقوق کا شعور عطا کرتا ہے نظریات کو اجاگر اور ضمیر کو بیدار کرتا ہے جب جزبے انسان کے ضمیر کو جنجھوڑتے ہیں تو تحرکیں جنم لیتی ہے ایسی ہی ایک تحریک ہمارے اسلاف نے پاکستان کے حصول کیلئے 23 مارچ کے دن شروع کی تھی قائداعظم محمد علی جناح کی زیر قیادت لاہور تاریخی منٹو پارک میں قرارداد لاہور، جیسے بعد میں قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا،منظور کی گئی۔ فرقہ ورانہ تعصوبات اور مذہبی فرقوں سے بٹا ہوا برصغیر کا مسلمان جاگ اٹھا اور ایک ہجوم قوم کی شکل اختیار کر گیا اور پھر اس عظیم قوم نے اپنی شناخت کیلئے نعرہ مستانہ بلند کیا۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ، لاہور کے وسیع میدان میں 23 مارچ 1940 کے دن، مسلمانوں کے دلوں کی آرزوں کا سمندر جن کی دلوں کی دھڑکن سمندر کے لہریوں سے زیادہ پر زور تھی،قائداعظم کی ان تھک کوششوں کو ایک روخ ملنے والا تھا علامہ اقبال کا خواب حقیقت کا روپ ٹھالنے والا تھا پوری اٹھارویں صدی جس کشمکش میں گزری اس کا سورج غروب ہونے والا تھا اور ایک روشن افتاب طلوع ہونے کی نوید ہر طرف سنائی دی جا رہی تھی قائداعظم نام ہے سراپہ جرآت کا جنہوں نے مسلمانوں کے سوئے ہوئے شعور کو جگا کر انقلاب بپا کر دیا جب ہم نے یہ وطن حاصل کیا تو ہر طرف قیاس آرائیاں کی گئیں کہ یہ ملک چند ماہ و سال سے زیادہ نہ چل پائے گا مگر اللہ کے فضل وکرم سے ہم آج بھی قائم و دائم ہیں اور تا قیامت قائم رہیں گے۔ہم ایسی سرزمین پاک کے باسی ہیں جس کی ہوائیں آزاد ہیں۔ فضائیں آزاد ہیں، ہمارے خیالات اور سوچیں آزاد ہیں۔ اس عظیم مملکت پاکستان کو ہمارے اتحاد اور یکہجتی کی ضرورت ہے۔مملکت پاکستان کوئی ایسا تحفہ نہیں جو تشت میں سجا کر کسی نے پیش کیا ہوں بلکہ ہمارے جیالوں نے جہد مسلسل اور سیاسی فہم و فراست سے دنیا کے نقشے پر آبھار دیا۔
یقین مہکم، عمل پہیم، محبت فائح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

اپنا تبصرہ بھیجیں