فیس بک پر اشتہارات دیتے ہیں، صارفین کا ڈیٹا نہیں بیچتے۔ مارک زکربرگ

اگر ہم سب کی خدمت کرنے پر پابند ہیں تو ہمیں ایک ایسی سروس کی ضرورت ہے جو باآسانی سب کے حصول میں ہو، شریک بانی فیس بک

لندن (ڈیلی اردو) سماجی روابط کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے شریک بانی اور سربراہ مارک زکربرگ نے سماجی روابط کے نیٹ ورک کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلچسپی کی بنیاد پر اشتہارات دکھانا صارفین کا ڈیٹا بیچنے سے مختلف ہے۔

مارک زکر برگ نے وال اسٹریٹ جرنل میں شائع کیے گئے ایک آرٹیکل میں کہا کہ ‘ اگر ہم سب کی خدمت کرنے پر پابند ہیں تو ہمیں ایک ایسی سروس کی ضرورت ہے جو باآسانی سب کے حصول میں ہو’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ سروسز کی مفت پیشکش کی جائے اور ایسا کرنے میں اشتہارات مدد دیتے ہیں’۔مارک زکربرگ کے مطابق اشتہارات کو معقول اور مناسب بنانے میں لوگوں کی دلچسپیوں کو سمجھنا بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے فیس بک ‘ سگنلز’ کا استعمال کرتی ہے جیسا کہ فیس بک پیجز پر صارفین کے لائیکس اور وہ اپنے متعلق کیا شیئر کرتے ہیں، اسی چیز کو ایڈورٹائزنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔مارک زکر برگ نے سماجی روابط کے نیٹ ورک کو اشتہارات کے ذریعے چلانے کی حمایت سے متعلق کہا کہ ‘بعض مرتبہ لوگ ایسی چیزیں اخذ کرلیتے ہیں جو ہم نہیں کرتے’

انہوں نے کہا کہ ‘جیسا کہ ہم لوگوں کا ڈیٹا نہیں بیچتے لیکن اکثر کہا جاتا ہے کہ ہم ایسا کرتے ہیں’۔مارک زکر برگ نے کہا کہ صارفین کا ڈیٹا بیچنے سے نہ صرف فیس بک میں صارفین کا اعتماد کم ہوگا بلکہ یہ فیس بک کے کاروباری مفاد کے خلاف ہوگا کیونکہ حریف اسے اشتہارات کے لیے استعمال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فیس بک صارفین کو ایڈورٹائزر کو بلاک کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔مارک زکر برگ نے لکھا کہ ‘ کلک بیٹ اور دیگر سائٹس مستقبل قریب میں صارفین کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن یہ وہ نہیں ہیں جسے صارفین استعمال کرنا چاہتے ہیں’۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ ایک سوال یہ بھی ہے کہ ہم نقصان دہ یا گمراہ کن مواد کو پہلے ظاہر کرتے ہیں کیونکہ اس پر صارفین کی مصروفیت بڑھتی ہے، ہم ایسا نہیں کرتے’۔مارک زکر برگ نے کہا کہ ‘ایسا مواد پہلے ظاہر ہونے کی وجہ ہماری طرف سے اسے نظر انداز کیا جانا نہیں بلکہ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ مصنوعی انٹیلی جنس سسٹم اور وہ لوگ جنہیں ہم اس مواد پر نظرثانی کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ مکمل طور پر درست نہیں ہیں’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں