عراقی جیلیں دہشت گردوں کیلئے ایک بار پھر تربیت گاہیں بن سکتی ہیں، ماہرین

بغداد (ویب ڈیسک) ماہرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب عراق ہزاروں مقامی اور غیر ملکی افراد کے خلاف عالمی دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کے الزام میں مقدمات چلا رہا ہے، عراقی جیلیں میں دہشت گردوں کیلئے ایک بار پھر تربیت گاہیں بن سکتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی طرح جیل کئی مشہور جہادیوں/ دہشت گردوں کیلئے تربیت گاہ کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔

2010میں داعش کا سربراہ بننے سے قبل ابوبکر البغدادی بھی جنوبی عراق کے صحرا میں امریکہ کے زیر انتظام چلنے والی بوکا جیل میں قید رہ چکے ہیں۔ یقینی طور پر وہ اسی جیل میں وہ عالمی دہشت گرد تنظیم کے رہنما کے طور پر ابھرے۔

عراقی جہادی تحریکوں پر ماہرانہ رائے رکھنے والے ہاشم الہاشمی کہتے ہیں کہ داعش جیسے شدت پسند گروپوں کے زیادہ تر ارکان کے لیے جیل کاٹنا جہادی بننے کے لیے ایک اہم قدم رہا ہے۔ وہ جیل میں نہ صرف اپنی پسند کے مذہبی کورسز پڑھاتے رہے ہیں بلکہ عام شہریوں پر حملوں اور سکیورٹی فورسز اہلکاروں کے قتل کی منصوبہ بندی بھی کرتے رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ہاشم الہاشمی نے مزید کہا ہے کہ جہادیوں/ دہشت گردوں کیلئے جیلیں مدارس بن جاتی ہیں حتیٰ کہ اگر جیل میں صرف ایک ہی شدت پسند ہو تو وہ بھی دیگر قیدیوں کو تنظیم میں بھرتی کر سکتا ہے‘۔

خیال رہے کہ عراق اب تک سینکڑوں مقامی اور غیر ملکی جہادیوں/ دہشت گردوں کو داعش کا حصہ بننے کی وجہ سے عمر قید کی سزا دے چکا ہے۔ اب عراق نے 900 ایسے عراقی شہریوں کے خلاف مقدمات کا آغاز کیا ہے جو ہمسایہ ملک شام میں داعش کا حصہ رہ چکے ہیں۔

دوسری جانب ماہرین عراق میں جیل کے نظام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں عراقی سکیورٹی فورسز پر کئی الزامات لگاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں