چترال کی وادی کالاش میں چلم جوشٹ فیسٹیول شروع

پشاور: ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے زیراہتمام چترال کی تاریخی وادی کالاش میں ہر سال منعقد ہونے والے چلم جوشٹ (جوشی) فیسٹیول 14 مئی سے شروع ہوگاجبکہ اختتامی تقریب 16مئی کو منعقد ہو گی،منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا جنید خان کی ہدایات پر چترال میں موجود ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر پر انفارمیشن آفیسر زرین خان ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو کالاش میں ہونے والے چلم جوشٹ فیسٹیول کی معلومات فراہم کررہے ہیں، جبکہ ساتھ ہی سیاحوں کو کالاش سمیت چترال کے دیگر سیاحوں مقامات کی تفصیلات بھی فراہم کررہے ہیں تاکہ سیاح ان مقامات کا بھی رخ کرسکیں۔

امسال ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کے تعاون سے صوبہ کے سیاحتی اور تاریخی مقام کالاش میں منعقد ہونے والے جوشی فیسٹیول کو بھرپور انداز میں منایا جائے گا، منیجنگ ڈائریکٹرٹورازم کارپوریشن جنید خان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی کثیر آمد کے پیش نظرکالاش وادی میں ٹینٹ ویلیج بنایا جا رہا ہے تاکہ گیسٹ ہاؤسز میں جگہ نہ ہونے، ایڈونچر کے شوقین سیاحوں اور ان کی کثیر تعداد میں آمد کے پیش نظر سیاحوں کو ٹینٹ ویلیج فراہم کی جائے گی۔

تاکہ سیاح بغیر کسی تکلیف کے اپنے سفر سے لطف اندوز ہوسکیں، فیسٹیول کے پہلے روز کالاشی خواتین دودھ پلانے اور دودھ تقسیم کرنے کی رسم (چیرک پی پی) منائیں گی، ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا نے کالاش قبیلے کے تاریخی فیسٹیول کو بھر انداز سے منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں کالاش قبیلے میں بھرپور انتظامات کئے جارہے ہیں جبکہ چلم جوسٹ فیسٹیول کی عالمی سطح پر رونمائی بھی کی جائے گی۔

تاکہ تاریخی تہوار کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے،تہوار کے اختتام پر کالاش کی تینوں وادیوں رمبور، بریر اور بمبوریت میں صفائی مہم کاانعقاد ہوگا تاکہ مقامی آباد ی کے ساتھ ساتھ سیاحوں میں بھی یہ شعور اجاگر کیا جا سکے کہ سیاحتی مقامات کی صفائی ستھرائی انتہائی ضروری ہے۔

جو شی فیسٹیول کالاش قبیلے کا سب سے اہم تہوار ہے کیونکہ اس تہوار کے اعلان کیساتھ سردیوں کے تکلیف دہ حالات کو رخصت کیا جاتا ہے اور بہار کا استقبال کیا جاتا ہے، مال مویشیوں کو گرمائی چراگاہوں پر لے جانے کی تیاری ہوتی ہے اور مویشیوں کے دودھ کی فراوانی ہوتی ہے، تہوار میں پچ انجیئک کی رسم ادا کی جاتی ہے اس رسم میں پانچ سے سات سال کے بچوں کو کالاش کے نئے کپڑے پہنا کر ان کو بپتسمہ دیا جاتا ہے جبکہ گل پاریک کی رسم بھی ہوتی ہے جس میں گاؤں کے تمام زچہ و بچہ پر ایک بزرگ دودھ چھڑک

اپنا تبصرہ بھیجیں