ایران کے ساتھ کشیدگی: امریکی سرکاری ملازمین کو عراق فوری طورپر چھوڑنے کا حکم

واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ نے عراق میں تعینات اپنے نان ایمرجنسی سفارتی عملے اور سرکاری اہل اروں کو وہاں سے فوری طورپر نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی حکومت نے یہ حکم عراق میں سرگرم ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں سے امریکی شہریوں کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر دیا ہے۔

بغداد میں واقع امریکی سفارت خانے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سفارت خانے اور اربیل میں واقع قونصل خانے کے نان ایمرجنسی ملازمین کو محکمۂ خارجہ نے عراق سے فوری طورپر نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

بیان کے مطابق عملے کے انخلا کی وجہ سے سفارت خانے اور اربیل کے قونصل خانے سے نارمل ویزوں کا اجرا عارضی طور پر معطل رہے گا۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ امریکہ اپنے کتنے اہل کار عراق سے واپس بلا رہا ہے۔ لیکن بیان میں کہا گیا ہے کہ جن اہل کاروں کو عراق چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے انہیں فوری طور پر ملک سے جانے کے لیے کہا گیا ہے۔

محکمۂ خارجہ کے ایک اہل کار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ نان ایمرجنسی عملے کو عراق سے واپس بلانے کا فیصلہ سیکورٹی کی صورتِ حال کے جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔

اہل کار کے بقول امریکی شہریوں کو عراق میں سنگین نوعیت کا خطرہ لاحق ہے اور عملے کو واپس بلانے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ کسی نقصان کے امکان کو کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔

اس سے قبل امریکی فوج نے منگل کو عراق میں تعینات اپنے فوجیوں پر ایران کی جانب سے حملوں کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

لیکن امریکہ کے انتہائی قریبی یورپی اتحادی برطانیہ کے ایک سینئر فوجی کمانڈر نے ان خدشات پر شک کا اظہار کیا تھا۔ ایران نے امریکی فوج کے ان دعووں کو “نفسیاتی جنگ” کا ایک حربہ قرار دیا تھا۔

امریکہ کے تمام اہم یورپی اتحادی اس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ اپنی محاذ آرائی کو ختم کرے اور کشیدگی بڑھانے سے گریز کرے۔

ایران اور امریکہ کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر عراق کے وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا ہے کہ انہیں دونوں ملکوں کی قیادت سے جو اشارے مل رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔

لیکن عراقی وزیرِ اعظم کے اس بیان کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان الفاظ کی جنگ جاری ہے اور دونوں ایک دوسرے کو کسی جارحیت کی صورت میں تباہ کن ردعمل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جرمنی کا طے شدہ دورہ منسوخ کر کے عراق کا دورہ کیا جہاں انھوں نے عراقی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

یہ دورہ ایسے وقت ہوا جب امریکہ نے اپنے بحری بیڑے، یو ایس ایس ابراہم لنکن کو خطے میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ مائیک پومپیو نے عراق کے وزیراعظم عادل عبدل مہدی اور صدر براہم صالح سے ملاقات کی۔

عراقی رہنماؤں سے ملاقات کےبعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انھوں نے عراقی رہنماؤں کو باور کرایا ہے کہ امریکہ کو عراق میں دوسرے ممالک کی مداخلت پسند نہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے عراقی رہنماؤں سے کہا کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ عراقی رہنماؤں سے ملاقات کر کے انھیں یقین دہانی کرانا چاہتے تھے کہ امریکہ عراق کی خود مختاری اور آزادی کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ عراقی رہنماؤں کو باور کرایں کہ وہ توانائی کے معاہدے کرتے وقت ایران پر کم بھروسہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں