ایران امریکا کشیدگی: ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران اور امریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عراق کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ایران کی طرف سے عراقی ملیشیاؤں کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی فراہمی کا مقصد عالمی اتحادی فوج کی تنصیبات، عراق میں امریکی سفارت خانے اور ملک کے جنوب میں پٹرولیم کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ میزائل عراق کی تین سرحدی گذرگاہوں الشیب، الشلامجہ اور زرباطیہ سے خوراک سے لدے ٹرکوں پر عراق منتقل کیے گئے جہاں سے وہ جرف الصخر میں ملیشیاؤں تک پہنچائے گئے ہیں۔

مبصرین یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ایران اور امریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی میں دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائلوں کی ایک کھیپ شام کے شہرالانبار میں بھی اسدرجیم نواز عسکریت پسندوں تک پہنچائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق عراقی ملیشیا کو فراہم کردہ میزائل فوج کے پاس نہیں۔

عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف سے جن ملیشیاؤں کو میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے ان میں حزب اللہ، عصائب اھل الحق، النجباء، الخراسانیئ، فالح الفیاض کی قیادت میں جند الام، ابو مہدی، انجینیر ھادی العامری، نوری المالکی اور دیگر شامل ہیں۔

حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار فیلق القدر کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایرانی سفیر کے مشیر محمدی آل صادق نے بھی ملاقات کی تھی۔

ایران عراق کی سرحدی گذرگاہوں کو عراق کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کیلئے ایک حربے کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے۔

ایرانی صدرحسن روحانی اور عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت دونوں ملوں کی سرحد پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے ایک نیا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سامان کی آمد وترسیل کی اجازت دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں