اسلام آباد: اہم شخصیت کی بیوی سے تعلقات کے شبہ میں بینک ملازم پر بدترین تشدد

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) بیوی سے تعلقات کا شبہ جسٹس طارق نامی شخص نے تھانہ پیر ودھائی کے علاقہ میں نجی بینک کے ملازم طیب شبیر غزالی کو اغوا کرکے ویسٹریج کے علاقہ میں گھر لے جا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا نوجوان کو ریسکیو 1122 نے ہولی فیملی ہسپتال پہنچا دیا۔

تھانہ پیر ودھائی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی طیب شبیر غزالی نے اپنے بیان میں کہا کہ تشدد جسٹس طارق نے کروایا۔ جھوٹا الزام ہے کہ میرے اس کی بیوی سے تعلقات ہیں میں ایچ بی ایل بنک میں ملازم ہوں سب کے پاس جاتا ہوں تشدد کی وجہ سے نوجوان بے ہوش ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق بینک کے ملازم طیب شبیر غزالی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ مجھے ویسٹریج کے قریب ایک پولیس گاڑی اور ایک سرکاری گاڑی تھی نے اغوا کیا۔ طیب شبیر کا مزید کہنا تھا کہ اغوا کرنے والے افراد میں ایک خرم نامی ایڈووکیٹ اور پنجاب پولیس اہلکار شامل تھے، نے اغوا کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

نوجوان نے بتایا کہ اسے اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائین میں وسٹریج کے قریب ایک گھر منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں بدترین شدد کا نشانہ بنایا گیا۔

تشدد کا شکار نوجوان جو اس وقت ہولی فیملی ہسپتال میں زیر علاج ہے کا کہنا ہے کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا والے شحض کا نام جسٹس طارق ہے جس کی ایما پر پولیس اہلکاروں سمیت سات آٹھ افراد نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

نوجوان نے مزید بتایا کہ اسے پنکھے سے لٹکا کر جھوٹے الزام لگا گیا۔ اس پر الزام لگایا گیا کہ جسٹس طارق نامی شخصیت کی فیملی کی خاتون کے ساتھ تعلقات ہے۔

تشدد کا شکار طیب نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تشدد کے بعد کہا گیا کہ اگر کسی کو بتایا تو اپ کی فیملی کو مار دوں گا۔ گھر والوں کو بتانا ہے کہ بس روڈ ایکسیڈنٹ ہوا۔

والد کے مطابق طیب روزے کی حالت میں تھا 7/8 افراد نے تشدد کیا پولیس ملازم بھی ساتھ تھا ،میرے بچے پر تشدد جسٹس طارق نے کروایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں