اسرائیل کا شام میں ایرانی فوجی تنصیبات پر میزائل حملہ، تنصیبات کو غیر معمولی نقصان

دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) شام کے ایئر ڈیفنس نے اسرائیل کی جانب سے فائر کیے گئے کئی میزائل مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

شامی ایئر ڈیفنس کے مطابق اسرائیل نے میزائل حملوں میں دمشق کے قریبی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل سے آنے والے کئی میزائلوں کے حملے ناکام بنا دیئے گئے ہیں جن میں کئی میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے۔

شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوب مغرب میں کئی دھماکے ہوئے ہیں، اسرائیل کی جانب سے اکثر حزب الله کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق شام میں ایرانی تنصیبات پر اسرائیلی فوج نے ایک نیا فضائی اور میزائل حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ایرانی مراکز کو غیرمعمولی نقصان پہنچائے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی SANA کے مطابق بشار کی فوج کے فضائی دفاعی نظام نے جمعے کی شام متعدد اسرائیلی میزائل “روشن اجسام” کو مار گرایا۔

نیوز ایجنسی نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ “ شامی ایئر ڈیفنس سسٹم نے القنیطرہ (اسرائیل) کی جانب سے آنے والے معاندانہ اہداف کا انکشاف کیا اور پھر ان کا راستہ روک دیا”۔

ادھر شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے بتایا ہے کہ “دارالحکومت دمشق کے اطراف شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جو کہ کئی اسرائیلی میزائلوں کے حملے کا نتیجہ تھا”۔

رامی کے مطابق دارالحکومت کے جنوب اور جنوب مغرب میں کم از کم 3 سے 4 زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ آیا شامی فضائی دفاعی نظام کی جانب سے ان کو روکا گیا یا نہیں۔

رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ مذکورہ میزائلوں کے ذریعے الکسوہ کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا جہاں ایرانی فورسز اور حزب اللہ ملیشیا کے ہتھیاروں کے گودام واقع ہیں۔

رامی کے مطابق یہ علاقہ ماضی میں بھی اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران اسرائیل نے شام پر حملوں میں تیزی آئی۔ اس دوران شامی حکومت کی فوج کے ٹھکانوں اور ایرانی فورسز اور حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

حملوں میں شامی اور ایرانی اہل کار اور عہدے داران بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے چاڈ کے دورے کے دوران بیان دیا تھا کہ “ہماری ایک مکمل طور پر متعین پالیسی ہے۔ شام میں ایرانی وجود کی جڑوں کو سبوتاژ کرنا اور ہر اس فریق کو نقصان پہنچانا جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتا ہو”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں